021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زمین کی زمین کے بدلے ادھارتبادلے کاحکم
81903خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

دوبھائیوں اورایک بہن کو تقریباً 17سال قبل والدہ کی میراث سے 15مرلہ زمین ملی،بہن نے اپنے تین مرلے زمین لے لی اوربھائی بھی اس پر رضامندہوئے کہ ہم اپنے حصے کے 12مرلے بھی تمہیں دیتے ہیں اس شرط پر کہ بعد میں جب واپسی ہوگی تو ہم زمین کے بدلے زمین ہی لیں گے نہ پیسے (کیونکہ پیسے کی قدرمیں کمی آتی رہتی ہے )بہن نے اس بات کو منظورکی اور12مرلے اوراپنی بھی زمین بیچ کرخاوند کا قرضہ اتارا،عرصہ پانچ سال بعد 2012میں والد صاحب کی وفات ہوگئی اس دوران بہن اوربہنوئی نہ زمین واپس کرسکے اورنہ اس کا کوئی متبادل اورنہ ہی بھائیوں نے ان کو پریشان کیا کہ ہماری زمین واپس کرو،وفات کی تین دن بعد بھائیوں نے مبشرالحسن نقشہ نویس سے ساری جائیدادکا حساب لگواکرہر بہن اوربھائی کے حصے کا تعین کیا ،بھائیوں نے بہن سے کہا کہ آپ کو جو12مرلے زمین ہم نے دی تھی وہ اوراب وراثت میں ملنے والاحصہ کے تقریباًبرابرہے بلکہ کچھ ہمارے ہی آپ کی طرف پیسے بنتے ہیں ،چلوبرابر سرابرہوگیا،بہن سن کر خاموش ہوگئی،اس کے تقریباً آٹھ یا دس سال بعد بہنوئی اوربہن یہ کہتے ہیں کہ وہ زمین وراثت کے حصہ کے مساوی نہیں تھی بلکہ کم قیمت تھی اوروراثت میں ہمارا حصہ اب بھی موجود ہے،بھائی نے جواب میں کہا کہ آپ ہماری 12مرلے ہمیں واپس کردیں اورپھر والد صاحب کی جائیدادمیں دوسروں کے برابرحصہ لے لیں،وہ کہتے ہیں کہ وہ زمین تو ہم نے بیچ کراس کے پیسے استعمال کرلیے ہیں،اب زمین کیسے واپس کریں؟ بھائی کہتے ہیں کہ وہ زمین آپ واپس نہیں کرسکتے توآپ اب یعنی 2023ءمیں دونوں زمینوں کی قیمت لگوالیں اورپیسے لینے دینے اب طے کرلیتے ہیں مگربہنوئی اوربہن یہ کہتے ہیں کہ جو زمین آپ نے ہمیں دی تھی اس کی 15سال پہلے لگنے والی قیمت کے پیسے آپ اب وصول کرلیں اورظاہر ہے کہ وہ کم پیسے ہی بنیں گے اوروالد صاحب کی جو زمین ہے اس کی 2023کے مطابق قیمت لگاکرہمیں پیسے دیں۔

اب میراسوال یہ ہےکہ

1. دونوں زمینوں کی قیمت اب کے ریٹس کے مطابق لگے گی یا جب والدصاحب کی وفات ہوئی اس سال کی قیمت لگےگی؟

2. اگربھائی یہ کہیں کہ آپ اب یعنی 2023میں دونوں زمینوں کی موجودہ قیمت لگوالیں اوراس کے مطابق لینا دیناکرلیں تو بھائیوں کا یہ موقف درست ہے یانہیں ؟

یہ ہم دوبھائیوں کا بیان ہے اوربہن اسماء ایوب کی اس بیان کے بارے میں رائے آگے آرہی ہے۔

مذکورہ بالا بیان دو بھائیوں کاہے،بہن اسماء ایوب کی رائےاس بیان کے بارے میں درجِ ذیل ہے۔

بھائی انس اوراحمدصاحب نے جو مذکورہ بیان بھیجاہے اس میں چند نکات قابلِ اصلاح ہیں جن کی اصلاح کے بغیرمعاملہ کی نوعیت  برعکس ہوجائے گی تو آپ سے گزارش ہے کہ ان نکات کو لازماًملحوظِ خاطررکھیں:

نمبر 2 میں درج ہےکہ"جب بھائیوں نے دوسرے بہن بھائیوں کا حساب کیا" تو اس میں فدویہ کاحساب تحریرا ایک لائن میں شامل تھا اوروہ لائن بھائیوں نے اپنے اندازے کے ساتھ لکھی تھی کسی پراپرٹی والے سے تخمینہ نہیں لگوایاتھاجس کا انہوں نے بہن کے سامنے اقرارکیا تھاکہ "یہ میں نے اپنے اندازے کے ساتھ حساب کیاہے"۔

پوائنٹ نمبر3 میں یہ تحریرکیاگیاہے کہ "جب ہم نے والد صاحب کی رحلت کے بعدترکہ تقسیم کیا تواپنی بہن کو بتایاکہ تمہارا حساب کیاہے تم نے جو بارہ مرلہ زمین پہلے وصول کرکے فروخت کرلی تھی والد صاحب کے ترکہ میں جتناحصہ تمہارا بنتاہے وہ ختم ہوگیاہے تو بہن خاموش ہوگئی"یہ سراسر جھوٹ ہے میں نے کہاتھاکہ "میراحساب رکھا جائے" اورمیں سال دوسال بعد یہ مطالبہ دہراتی رہی،مجھے یہ جواب ملتارہا کہ "حساب ضبطِ تحریرہے دکھادیں گے "لیکن آٹھ،دس سال وہ حساب دکھایا نہ گیا،اب جبکہ برادری کے بڑوں سے کہلواکرحساب نکلوایا گیا تو اس میں کوئی تخمینہ یا ریٹ لکھا ہوا نہ پایا اورنہ ہی جو بارہ مرلے زمین وصول کی تھی اس کی قیمت اس میں لگائی گئی تھی،صرف ایک لائن میں یہ تحریرتھی کہ بہن کا حصہ ختم ہوگیاہے جب یہ سوال کیاگیاکہ بارہ مرلہ زمین کی رقم کتنی بنتی تھی اوروالد صاحب کی زمین میں میرا کتنا حصہ بنتاتھا؟ تو جواب دیاگیاکہ ہم نےخود ہی اندازہ لگایاتھا حالانکہ میرے بھائی پراپرٹی کا کام نہیں کرتے تھے ان کو چاہئے تھا کہ کسی پراپرٹی ڈیلرسے رابطہ کرکے اچھی طرح چھان پھٹک کرکے حساب کرتے تاکہ کل قیامت کےروز لایغادر صغیرة ولاکبیرة الا احصی ھا کا سامنانہ کرنا پڑے۔ہم نے اپنے طورپر جب پراپرٹی ڈیلروں سے معلومات حاصل کیں تو 20لاکھ کا فرق نکلا۔ آپ سے التماس ہے میں اپنے بھائی بندوں سے قیامت کے دن کا بوجھ اتارنے کی اپیل کرتی ہوں ،اگرمجبوریاں نہ ہوتیں تو معاف کردیتی لیکن میں بھائیوں سے مالی پوزیشن میں کمزورہوں بایں وجہ معاف کرنے سے معذوری ہے۔

نمبر7پرایک مطالبہ ہمارے نام سے منسوب کیا گیاہے،ہم نے اس طرح کا کبھی بھی کوئی مطالبہ کیا ہی نہیں،یہ سراسربے بنیاد اورلغوہے(اسماء ایوب)۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زمین قَدرِی یعنی مکیلی،موزونی نہیں،اس لیے دوزمینوں کا باہم تبادلہ کمی زیادتی کے ساتھ تو ہوسکتا ہے، یہ سود نہیں،البتہ زمین چونکہ زمین کی ہم جنس  ہوتی ہے اس لیے اس میں ادھار کا معاملہ نہیں ہوسکتا،لہذا سوال میں ذکر کردہ صورت میں بارہ مرلہ زمین کے عوض بارہ مرلہ زمین خریدنے کا جو معاملہ ہواہے وہ ادھار کی وجہ سے ناجائز ہے،لہذا بہن پر واجب ہے مذکورہ معاملہ ختم کرکے متعلقہ 12مرلے زمین اوراگروہ نہ مل سکےتو اس کی موجودہ قیمت بھائیوں کو دیدےیا ان سے اس قیمت پر خریدلےیا ان کی رضامندی سے 12مرلے کے برابرکوئی اورزمین ان کو واپس کردے یا اس کی موجودہ قیمت اورموروثی زمین کی موجودہ قیمت لگاکر باہم حساب کرلے اورجو کمی بیشی ہو اس کا لین دین برابرکرلے۔

خلاصہ یہ ہے کہ یا توبہن زمین یا اس کی موجودہ قیمت بھائیوں کو واپس کردےاورمیراث  میں ملنے والی زمین وغیرہ لے لے یا دونوں زمینوں کی موجودہ قیمت لگاکر حساب برابرکرلے۔تاہم وہ ایسا نہیں کرسکتی کہ بھائیوں سے لی گئی زمین / اس کی موجودہ قیمت بھی واپس نہ کرےاورمیراث کی زمین کا بھی مطالبہ کرےاگرکرے گی تو اس کو صرف میراث میں سے بھائیوں سے لی گئی زمین کی قیمت سے جوزائد مقدارہوگی صرف وہ ملے گی،اوربھائیوں کےلیےبھی یہ جائزنہیں ہے کہ وہ اپنی طرف سے اندازہ لگاکر اس بہانے بہن کی زائد میراث( اگربنتی ہو) تو کھالے،لہذا فریقین بیٹھیں اورپراپرٹی ماہرین کو بلاکر دونوں زمینوں کی موجودہ قیمت لگالیں اورپھرجوفرق نکلیں اس کوبرابر کرلیں تاکہ دونوں فریق قیامت کی رسوائی سے بچ سکیں ۔

اب آپ کے سوالوں کے مختصرجوابات درجِ ذیل ہیں :

1. موجودہ قیمت لگے گی۔

2. جی ہاں، درست ہے۔

حوالہ جات
الھدایۃ (باب الربا، 60/3، ط: دار احیاء التراث العربی)
قال: "الربا محرم في كل مكيل أو موزون إذا بيع بجنسه متفاضلا" فالعلة عندنا الكيل مع الجنس والوزن مع الجنس....وإذا وجد أحدهما وعدم الآخر حل التفاضل وحرم النساء مثل أن يسلم هرويا في هروي أو حنطة في شعير، فحرمة ربا الفضل بالوصفين وحرمة النساء بأحدهما.
الدر المختار مع رد المحتار: (باب الربا، 169/5، ط: دار الفکر)
(فضل) ولو حكما فدخل ربا النسيئة والبيوع الفاسدة فكلها من الربا فيجب رد عين الربا لو قائما لا رد ضمانه لأنه يملك بالقبض قنية وبحر (خال عن عوض) خرج مسألة صرف  الجنس  بخلاف جنسه  
(بمعيار شرعي) وهو الكيل والوزن فليس الذرع والعد   بربا
وفی حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 169)
(قوله فليس الذرع والعد بربا) أي بذي ربا أو بمعيار ربا فهو على حذف مضاف أو الذرع والعد بمعنى المذروع والمعدود: أي لا يتحقق فيهما ربا.
 الفتاوی الھندیۃ( ج 3 : ،ص117:)
 وهو في الشرع عبارة عن فضل مال لا يقابله عوض في معاوضة مال بمال وهو محرم في كل مكيل وموزون
بيع مع جنسه وعلته القدر والجنس ... وإن وجد القدر والجنس حرم الفضل والنساء وإن وجد أحدهما وعدم الآخر حل الفضل وحرم النساء وإن عدما حل الفضل والنساء. (کتاب البیوع، الباب التاسع، الفصل السادس، ج: 3 / ص: 117)
الدر المختار مع رد المحتار: (297/2، ط: دار الفکر)
وأجمعوا أنه لو أدى من خلاف جنسه اعتبرت القيمة".
بدائع الصنائع: (فصل صفة الواجب في أموال التجارة، 22/2)
" له ولاية النقل إلى القيمة يوم الأداء؛ فيعتبر قيمتها يوم الأداء، والصحيح أن هذا مذهب جميع أصحابنا".

سیدحکیم شاہ عفی عنہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید

6/5/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے