021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
آدھی فصل کے بدلے مزارعت کاحکم
82033کھیتی باڑی اور بٹائی کے احکاممتفرّق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ

   زیدایک جگہ ٹھیکہ پرلیتاہےاوربکرکو اس زمین کو سنبھالنےکےلیے بطورعامل رکھ لیتاہےجبکہ فصل سنبھالنے کا ساراخرچہ زید کرتاہے اوراخراجات منہا کرنے کے بعد زید منافع میں سے آدھا حصہ بکر کو دیدیتاہے تو کیا اس طرح معاملہ کرناشرعاً درست ہے یانہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں زید کابکرکو عامل رکھنا شرعا مزارعت ہےجس میں عمل کرنے والےیعنی بکر کی طرف سے صرف عمل کی شرط ہے اورباقی تمام چیزیں دوسرے فریق یعنی زید کی طرف سے ہونے کی شرط ہےاورمزارعت کی یہ صورت شرعاً جائزہے۔  

حوالہ جات
وفی الفتاوی الهندية:
أن يكون العمل من أحدهما والباقي من الآخر فهو جائز؛ لأن صاحب البذر يصير مستأجرا للعامل بشيء معلوم من الخارج ليعمل في أرضه ببقره وبذره۔( الهندية،كتاب المزارعة،الباب الثاني:في بيان أنواع المزارعة،ج:5،ص275)
وفی الهداية:
"قال: "وهي عندهما على أربعة أوجه: إن كانت الأرض والبذر لواحد والبقر والعمل لواحد جازت المزارعة" لأن البقر آلة العمل فصار كما إذا استأجر خياطا ليخيط بإبرة الخياط، "وإن كان الأرض لواحد والعمل والبقر والبذر لواحد جازت" لأنه استئجار الأرض ببعض معلوم من الخارج فيجوز كما إذا استأجرها بدراهم معلومة "وإن كانت الأرض والبذر والبقر لواحد والعمل من آخر جازت" لأنه استأجره للعمل بآلة المستأجر فصار كما إذا استأجر خياطا ليخيط ثوبه بإبرته أو طيانا ليطين بمره "وإن كانت الأرض والبقر لواحد والبذر والعمل لآخر فهي باطلة" وهذا الذي ذكره ظاهر الرواية."
(كتاب المزارعة، ج:4، ص:338، ط:داراحياءالتراث العربى)

سیدحکیم شاہ عفی عنہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید

 19/5/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے