82164 | جائز و ناجائزامور کا بیان | جائز و ناجائز کے متفرق مسائل |
سوال
السلام علیکم میں ایک فری لانسر ہوں مجھے اپنے متعلقہ گاہکوں تک پہنچنے کے لئے ان کے رابطہ نمبرز کی ضرورت ہوتی ہے ،اس کے لیے میں گوگل پر مختلف ویب سائٹس اور بہت سارے اسٹورز کو وزٹ کرتا ہوں جہاں مجھے کوئی ایک آدھ رابطہ نمبر مل جاتا ہے ،لیکن جس کا رابطہ نمبر ملتا ہے وہ کسی کمپنی یا ادارے کا ایک عام فرد ہونے کی وجہ سے فیصلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا لہذا میں ادارے یا کمپنی کے سی ای او(CEO) تک پہنچنے کے لیے ایک تکنیک استعمال کرتا ہوں۔ تکنیک یہ کہ میں مختلف ٹولز مثلاً hunter.io کو استعمال کرکے مختلف ویب سائٹس یا کمپنیوں کے اچھے عہدوں پر فائز لوگوں کے رابطہ نمبرز یا جی میل اکاؤنٹس تلاش کرتا ہوں۔ پھر جب ان سے رابطہ ہو جاتا ہے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوتا، حالانکہ ان کے ایسے رابطے نمبر تلاش کرکے ہم ان تک پہنچتے ہیں جو انہوں نے ظاہر نہیں کیے ہوتے ، اگر وہ راضی ہوں تو میری متعلقہ کام کے لیے سروس حاصل کر لیتے ہیں ۔اس سلسلے میں،میرے دوستوں نے کہا کہ یہ چونکہ پرسنل ڈیٹا کے زمرے میں آتا ہے اور کسی کا پرسنل ڈیٹا استعمال کرنا شرعا اور قانونا جائز نہیں ہے،آپ مفتیان کرام سے رابطہ کریں ،لیکن میں نے جب اپنے اساتذہ سے بات کی تو انہوں نے یہ کہا کہ ""Hunter.io، سافٹ ویئر میں ایک اچھی خصوصیت ہے جو بڑی ویب سائٹس پر بڑی تعداد میں صفحات کو کرال کرنے میں مدد کرتی ہے۔ اور یہ صرف وہ ای میل پتے تلاش کرتا ہے جو ویب ماسٹرز کے ذریعہ ان بڑی یا چھوٹی ویب سائٹس کے صفحات میں سے کسی ایک پر رکھے گئے ہیں۔ بصورت دیگر، اس قسم کی ویب سائٹس امریکہ میں انٹرنیٹ کرائمز پراسیکیوشن کے تابع ہیں۔ پراعتماد اور مطمئن رہیں، ای میل پتے تلاش کرنے کے لیے ہنٹر نما ایپ استعمال کرنا اخلاقی طور پر بالکل ٹھیک ہے۔ کسی ویب سائٹ پر تمام عوامی ڈیٹا کو تلاش کرنا پہلے سے ہی عوامی ہے اور بطور ڈیفالٹ استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ ہنٹر لاکھوں صفحات کو کرال کرتا ہے اور کسی بھی ویب سائٹ پر ای میل کے مالک کے ذریعے شیئر کردہ رابطہ کی معلومات تلاش کرتا ہے ۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس قسم کے ٹولز کا استعمال جائز ہے یا نہیں؟ کیونکہ ایکسپرٹس کے مطابق اگر یہ انٹرنیٹ پر غیر اخلاقی ہوتا تو ایسے ٹولز کااستعمال ہی ممنوع ہوتا۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
واضح رہے کہ کسی کا رابطہ نمبر اور جی میل وغیرہ نکالنا اس مقصد سے ہو کہ اسے نقصان یا تکلیف پہنچانا ہو تو یہ ناجائز ہے، اسی طرح کسی ناجائز طریقے سے ، ہیک کرکے نکالنا بھی ناجائز ہے، البتہ جائز کام کے لیے کسی کا نمبر نکال کر اس سے رابطہ کرنا، جب کہ اسے اعتراض بھی نہ ہو، جائز ہے۔ ایسا کرنے میں حرج نہیں ہے۔
حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔
محمد فرحان
دار الافتاء جامعۃ الرشیدکراچی
28/جمادی الاولی/1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد فرحان بن محمد سلیم | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |