021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وراثت اور ارتداد سے متعلق مختلف سوالات
82036میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

تین نومبر کو حوا  داود جکھورا کا انتقال ہوا، ان کے ورثاء کی تفصیل درج ذیل ہے:

  1. ان کے شوہر داود عثمان حیات ہیں، مرحومہ کے والدین اور بیٹے کا انتقال ہو چکا ہے۔
  2. مرحومہ کی دو شادی شدہ بیٹیاں بھی حیات ہیں۔ان کے ساتھ اس کی بہو اور دو پوتیاں بھی زندہ ہیں۔
  3. مرحومہ کا ایک بھائی اور ایک بہن بھی حیات ہے، یہ دونوں باپ شریک بھائی بہن ہیں، مرحومہ کی والدہ اور ان دونوں کی والدہ مختلف ہیں۔

سوال نمبر1 یہ ہے کہ ان ورثاء کے درمیان مرحومہ کی وراثت کس طرح تقسیم ہو گی؟

 سوال نمبر2 یہ ہے کہ مرحومہ کا بھائی مرتد ہو چکا ہو تو پھر ورثاء کو کتنا حصہ ملے گا؟

سوال نمبر3 یہ ہے کہ مرحومہ کی بہن نے کہا کہ بھائی دینِ اسلام سے مرتد ہو چکا ہے، وہ پاکستان میں نہیں، کسی اور ملک میں رہتا ہے، اس سے کوئی رابطہ بھی نہیں ہے، پوچھنا یہ ہے کہ وراثت کی تقسیم کے وقت بہن کی بات کا کس طرح اعتبار کیا جائے گا؟ اور اس سے کیا حلف نامہ لیا جائے گا؟

وضاحت: سائل نے بتایا کہ مرحومہ کا بھائی مرحومہ کی وفات سے پہلے ہی مرتد ہو چکا تھا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

1،2۔ مرحومہ نےبوقت ِانتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ مال،جائیداد،سونا، چاندی، نقدی اور ہر قسم کا چھوٹا بڑا جوساز وسامان چھوڑا ہےاوران کا  وہ قرض جو کسی کے ذمہ  واجب ہو، يہ  سب ان کا ترکہ ہے۔اس میں سے ان کے کفن دفن کے متوسط اخراجات نکالنے،ان کے ذمہ واجب الاداء قرض ادا کرنے اور کل ترکہ کے ایک تہائی کی حد تک ان کی جائز  وصیت پر عمل کرنے کے بعد جو ترکہ باقی بچے اس میں سے چوتھا حصہ مرحومہ کے شوہرکو، دو ثلث اس کی دو بیٹیوں کو اور بقیہ ترکہ اس کی باپ شریک بہن کو دیا جائے گا۔ باقی مرحومہ کامرتد ہونے والا( العیاذ باللہ)  بھائی اس کی وراثت میں سے کسی حصہ کا مستحق نہیں ہو گا۔ لہذا پیچھے ذکر کیے گئے حقوق ادا کرنے کے بعد باقی ترکہ کو بارہ (12) حصوں میں برابر تقسيم كر كے مرحومہ کے شوہرکو تین(3) حصے، ہربیٹی کو چار(4) حصے اور ایک حصہ باپ شریک بہن کو دیا جائے گا، تقسیم ِ میراث کا نقشہ ملاحظہ فرمائیں:

نمبر شمار

ورثاء

عددی حصہ

فیصدی حصہ

1

شوہر

3

25%

2

بیٹی

4

33.333%

3

بیٹی

4

33.333%

4

علاتی بہن

1

8.333%

القرآن الكريم: [النساء: 12]

{وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ} فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ .

السراجی فی المیراث:(ص:19)، مکتبۃ البشری:

وأما لبنات الصلب فأحوال ثلاث: النصف للواحدۃ، والثلثان للإثنین فصاعدا، ومع الابن للذکر مثل حظ الأنثیین وھو یعصبھن.

الفتاوى الهندية 6/ 455 ط: دار الفكر،بيروت:

’’المرتد لا يرث من مسلم ولا من مرتد مثله، كذا في المحيط‘‘

 

 

3۔ اصولی اعتبار سے بغیر شرعی ثبوت کے کسی بھی شخص پر ارتداد کا حکم لگا کر اس کے وراثتی حصہ سے اس کو محروم نہیں کیا جا سکتا،  البتہ اگر وہ شخص خود اس بات کا اقرار کر لے کہ میں نعوذ باللہ دینِ اسلام چھوڑ کر دسرا مذہب اختیار کر چکا ہوں یا یہ کہ کم از کم دو عاقل بالغ مسلمان یا ایک مرد اور دو عورتیں اس کے مرتد ہونے کی گواہی دے دیں تو اس صورت میں اس کا اپنی مرحومہ بہن کی وراثت میں سے کچھ حصہ نہیں ہو گا۔

 

حوالہ جات
القرآن الكريم: [النساء: 12]
{وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ} فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ .
السراجی فی المیراث:(ص:19)، مکتبۃ البشری:
وأما لبنات الصلب فأحوال ثلاث: النصف للواحدۃ، والثلثان للإثنین فصاعدا، ومع الابن للذکر مثل حظ الأنثیین وھو یعصبھن.
الفتاوى الهندية 6/ 455 ط: دار الفكر،بيروت:
’’المرتد لا يرث من مسلم ولا من مرتد مثله، كذا في المحيط‘‘

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراتشی

19/جمادی الاولی 1445ھ

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے