82163 | طلاق کے احکام | الفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان |
سوال
میری بیوی کا کہنا ہے کے میں نے یہ الفاظ کہےکہ " میں نے اسے چھوڑ دیا ،میں نے اسے چھوڑ دیا ،اب میں اسے نہیں رکھوں گا،۔"لیکن میں نے ایسے کوئی الفاظ نہیں کہے، میں قرآن پر ہاتھ رکھ کر بھی بول سکتا ہوں، رہنمائی فرمائیں! کیا ایسی صورت میں طلاق ہوجائےگی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر آپ کو یادنہیں تو طلاق نہیں ہوئی،بلکہ طلاق کے عدالتی فیصلہ کےلیےعورت کے ذمہ اپنے دعوی کو شرعی گواہی سے ثابت کرنا ضروری ہے،اگر عورت شرعی گواہی سے عدالت میں اس دعوی کو ثابت کردے توایسی صورت میں دو رجعی طلاقیں واقع ہونگی،لہذااگراس سے پہلے کوئی طلاق واقع نہ ہوئی ہوتوطلاق دیئےجانےکےوقت سے اس کی عدت طلاق شمارہوگی اور عدت کی اس مدت میں آپ کوزبان سےیافعل سےرجوع کا حق ہوگا یعنی زبان سے صرف اتنا کہدینا کہ میں نے اپنی بیوی کو دوبارہ اپنے نکاح میں لے لیا یا اس سے رجوع کی نیت سے بوس وکنارکرلینا رجوع کے لیے کافی ہوگا،اس طرح کرلینےسے بیوی دوبارہ آپ کےنکاح میں آجائے گی اوراس کےبعدآپ کوصرف ایک طلاق کا اختیاررہےگااوراگرعدت اندرکسی بھی طرح(زبان یا فعل سے)رجوع نہ کیا گیا ہوتوعدت کےبعد آپس کی رضامندی سے دوبارہ نکاح کیا جاسکتا ہے،تجدیدنکاح کے بغیر عورت کو رکھنا جائز نہیں،بلکہ حرام ہے۔
حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۲۸جمادی الاولی ۱۴۴۵ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |