03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق کی تحریر پر غلط دستخط کرنے کا حکم
81921/63طلاق کے احکامتحریری طلاق دینے کا بیان

سوال

           بیوی نے شوہر کو کاغذ دیا  اس میں لکھا تھا: میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں، دیتا ہوں، دیتا ہوں اور کہا کہ اس پر سائن کردیں گے تو طلاق ہوجائے گی ۔پھر میں اپنی امی کے گھر چلی جاوں گی، ایسے نہیں جاؤں گی پھر شوہر نے وہ کاغذ لیے  اور اس پر دستخط کیے،مگر اپنے دستخط نہیں کیے۔ پھر بیوی نے کہا: یہ کاغذ میں گھر میں دکھاؤں گی، اب تو شوہر نے وہ کاغذ پھاڑ دیا ۔تو آیا یہ طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟ رہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جس طرح طلاق کا لفظ بولنے سے طلاق واقع ہوتی ہے ،اسی طرح  بیوی کو طلاق کا لفظ لکھ کر  دینے سے یا طلاق نامے پر دستخط کرنے سے بھی طلاق واقع ہو جاتی ہےاور جس طرح سنجیدگی میں طلاق واقع ہوتی ہے اسی طرح غیر سنجیدگی سے بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ لہذا صورت مسئولہ میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غلط دستخط کرنے سے بھی تین  طلاقیں  واقع ہو جائیں گی اور دونوں کا ساتھ رہنا ناجائز اور حرام ہو گا۔البتہ اگر کوئی ایسا لفظ نہیں لکھا جو قبول پر دلالت کرتا ہو  ،مثلا :کاٹے کا نشان بنا دیا یا نہیں لکھ دیا یا کارٹون بنا دیا وغیرہ  تو طلاق واقع نہیں ہو گی۔

حوالہ جات

قال العلامة علاء الدين الكاساني رحمه الله تعالى:وكذا التكلم بالطلاق ليس بشرط فيقع الطلاق بالكتابة المستبينة وبالإشارة المفهومة من الأخرس لأن الكتابة المستبينة تقوم مقام اللفظ والإشارة المفهومة تقوم مقام العبارة.(بدائع الصنائع  في ترتيب الشرائع:٣/١٠٠)

قال العلامة الحصفكي رحمه الله تعالى:(ويقع طلاق كل زوج بالغ عاقل) ..(ولو عبدا أو مكرها)......(أو هازلا). (الدر المختار مع حاشية رد المحتار:٣/٢٣٨)

قال العلامة ابن عابدين الشامي رحمه الله تعالى:قوله:( أو هازلا) أي فيقع قضاء وديانة كما يذكره الشارح، وبه صرح في الخلاصة معللا بأنه مكابر باللفظ فيستحق التغليظ، وكذا في البزازية.

(رد المحتار: ٣/٢٣٨)

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله عز وجل: {‌فإن ‌طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع:٣/١٨٧)

قال الله تعالى:فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره.(البقرة:٢٣٠)

احسن ظفر قریشی

دار الافتاء،جامعۃ الرشید،کراچی

13جمادی الآخرۃ 1445 ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسن ظفر قریشی بن ظفر محمود قریشی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب