82482 | اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائل | ملازمت کے احکام |
سوال
دو شراکت داروں نے زمین ٹھیکے پر لی، ایک کا دو ثلث ہے اور ایک کا ثلث ۔ یعنی ایک نے پانچ لاکھ دیئے اور دوسرے نے دس لاکھ ۔اب یہ زمین انہوں نے کسی اور بندے کو اجرت پر دی ہے ثلث پر، وہ اس میں کھتی باڑی کرےگا ۔ اب ان شراکت داروں میں ثلث والا کہتا ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ میں بھی اس زمین کا اجیر بنوں،میں بھی کام کروں اور مجھے بھی اپنے شرکت کے علاوہ کام کرنے کا بھی حصہ ملے۔ کیا یہ جائز ہے کہ نہیں کہ وہ شریک بھی ہے اور اجیر بھی بنتا ہے ؟ مدلل جواب چاہئیے ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جب یہ دو معاملے الگ الگ ہیں:(۱)ایک شراکت داروں کازمین کی ایک تہائی پیداوارپرمزارعت کا معاملہ کرنا اور (۲)دوسرا زمین کے مزارع کے ساتھ ایک شریک کا بطور اجیر معاملہ کرناتوایسی صورت میں کسی بھی شریک کا مزارع کے پاس اجیر بننا جائز ہے،بشرطیکہ شریک اسےاپنے کو اجیر بنانے پرمجبور نہ کرے،لہذاوہ اصل زمین میں شرکت کے تناسب سے اپنے حصے کے علاوہ مزارع کے حصے میں سےاپنے عمل کی طے شدہ اجرت کا بھی مستحق ہوگا۔
حوالہ جات
۔۔۔۔۔
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۲۴جمادی الثانیۃ۱۴۴۵ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |