82469 | پاکی کے مسائل | وضوء کے نواقض یعنی وضوتوڑنے والی چیزوں کا بیان |
سوال
بیوی کے ساتھ ہنسی مذاق کر تےوقت ایک خاص قسم کا (چپچپا سا ) مادہ عضوخاص سے نکلتا ہے جومنی معلوم نہیں ہوتااورنہ ہی اچھل کر نکلتاہےتواب پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس قسم کےمادہ کے خارج ہونےسے آدمی پرغسل فرض ہوجاتا ہے ؟نیز یہ بھی بتادیں کہ کیا اس قسم کا مادہ کپڑوں پر لگنے سےکپڑے ناپا ک ہوجاتے ہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
بیوی کےساتھ ہنسی مذاق (ملاعبت )کرتے وقت عضو خاص سے خارج ہونے والا خاص قسم کا شفاف(سفید) لیس دار مادہ مذی کہلاتا ہےجو نہ رنگ میں منی کی طرح معلوم ہوتا ہے،نہ اس کی طرح دفعۃ خارج ہوتا ہے،نیزاس کے بعد شہوت میں مزید شدت آجاتی ہے، یہ مادہ خارج ہونے سے غسل فرض نہیں ہوتا ،تاہم وضو ٹوٹ جاتا ہے اور نئے سرے سے وضو کرنا ضروری ہوتا ہے۔
منی ،مذی اور ودی چونکہ نجاست غلیظہ ہےاس لیے اگر کپڑوں کے کسی حصے پر منی /مذی یا ودی لگ جائے تو کپڑوں کا وہ حصہ ناپاک ہوجائے گا ،پس اگر ایک درہم کے بقدر یا اس سےکم ہو تو وہ معاف ہے ۔یعنی اگرآپ نے ایسےکپڑوں میں نماز ادا کی تونماز کراہت کے ساتھ درست ہوجائےگی، تاہم اس صورت میں بھی کپڑوں کودھولینا چاہیے، اور اگر ایک درہم کی مقدارسے زیادہ ہو تو اس کو دھونا فرض ہے اورایسے کپڑوں میں نماز نہ ہوگی۔
حوالہ جات
بفتح الميم وسكون الدال المعجمة وكسرها وهو ماء أبيض رقيق يخرج عند شهوة لا بشهوة ولا دفق ولا يعقبه فتور وربما لا يحس بخروجه وهو أغلب في النساء من الرجال.(حاشية الطحطاوي ،ص:100)
والمذي: رقيق يضرب إلى البياض يخرج عند ملاعبة الرجل أهله. والتفسير مأثور عن عائشة رضي الله تعالى عنها ).فتح القدير للكمال ابن الهمام :1/ 68)
وليس في المذي والودي غسل وفيهما الوضوء. (فتح القدير، للكمال ابن الهمام :1/ 67)
قال الحصکفی رحمہ اللہ : (لا) عند (مذي أو ودي) بل الوضوء منه ومن البول جميعا على الظاهر.
قال ابن عابدین رحمہ اللہ:( قوله: لا عند مذي) أي لا يفرض الغسل عند خروج مذي كظبي بمعجمة ساكنة وياء مخففة على الأفصح، وفيه الكسر مع التخفيف والتشديد، وقيل هما لحن ماء رقيق أبيض يخرج عند الشهوة لا بها، وهو في النساء أغلب، قيل هو منهن يسمى القذى بمفتوحتين نهر.
(رد المحتار ط الحلبي:1/ 165)
كل ما يخرج من بدن الإنسان مما يوجب خروجه الوضوء أو الغسل فهو مغلظ كالغائط والبول والمني والمذي والودي والقيح والصديد والقيء إذا ملأ الفم .كذا في البحر الرائق . ) الفتاوى الهندية:1/ 46،45)
وأشار بالبول إلى أن كل ما يخرج من بدن الإنسان مما يوجب خروجه الوضوء أو الغسل فهو مغلظ كالغائط والبول والمني والمذي والودي والقيح والصديد والقيء إذا ملأ الفم.(البحر الرائق:1/ 242)
(وعفا) الشارع (عن قدر درهم) وإن كره تحريما، فيجب غسله، وما دونه تنزيها فيسن، وفوقه مبطل (وهو مثقال) عشرون قيراطا (في) نجس (كثيف) له جرم (وعرض مقعر الكف) وهو داخل مفاصل أصابع اليد (في رقيق من مغلظة كعذرة) آدمي، وكذا كل ما خرج منه موجبا لوضوء أو غسل مغلظ.
(رد المحتار ط الحلبي:1/ 316،318)
(وَعَفَا قَدْرَ الدِّرْهَمِ كَعَرْضِ الْكَفِّ مِنْ نَجَسٍ مُغَلَّظٍ كَالدَّمِ وَالْخَمْرِ وَخَرْءِ الدَّجَاجِ وَبَوْلِ مَا لَا يُؤْكَلُ وَالرَّوْثِ وَالْخِثْيِ) وَقَالَ زُفَرُ وَالشَّافِعِيُّ: قَلِيلُ النَّجَاسَةِ كَكَثِيرِهَا يَمْنَعُ.(تبيين الحقائق:1/ 73)
رفیع اللہ
دار الافتاءجامعۃ الرشید کراچی
24جمادی الآخرۃ1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | رفیع اللہ غزنوی بن عبدالبصیر | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |