021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قادیانی شخص کی نمازہ جنازہ پڑھنے اور اس میں شرکت کرنے کا حکم
82691جنازے کےمسائلنماز جنازہ

سوال

ہمارے علاقے میں ایک قادیانی پر نماز جنازہ پڑھی گئی جس میں بعض حضرات کو ان کے قادیانی ہونے کا علم تھا، جبکہ بعض بلکل بے خبر تھے ، جس کی وجہ سے اب اہل علاقہ کے مسلمانوں میں بے چینی کی ایک لہر اٹھ چکی ہے ۔اب پوچھنا یہ ہےکہ کیا قادیانی کی نماز  جنازہ عام مسلمانوں کی طرح ادا کرنا درست ہے یا نہیں ؟ اگرقادیانیوں کا نماز جنازہ ادا کرنا  درست نہیں تو جن حضرات نے ان کی نماز جنازہ ،کفن دفن میں شرکت کی ان کا کیا حکم ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قادیانی  گروہ سے تعلق رکھنے والا شخص باتفاق علماء امت     دائرہ اسلام سے خارج  ہے،اس لیے کسی عام مسلمان کی طرح   اس کی نماز جنازہ ادا کرنا  حرام اور ناجائز  ہے ۔اگر کسی مسلمان نے یہ بات جانتے ہوئے کہ یہ شخص قادیانی  ہے کسی قادیانی کے نماز جنازہ میں جان بوجھ کر شرکت کی  تو وہ انتہائی  سنگین گناہ کا مرتکب ہوا جس پر فی الفورلوگوں کے سامنے  توبہ واستغفار کرے اور علی الاعلان اپنے اس فعل پر ندامت وپشیمانی کا اظہار کرے ،البتہ اگر لاعلمی میں کسی قادیانی کی نماز   جنازہ میں شرکت   ہوگئی تو اس کا گناہ نہ ہوگا ، تاہم ایسے معاملات میں احتیاط برتنا ضروری ہے ۔

ملاحظہ:قادیانیوں کے عقائد جاننے کے باوجود کسی قادیانی پر نماز جنازہ پڑھنے پڑھانے کو جائز سمجھنا کفر ہے، لہذا  اس بارے میں حد درجے احتیاط سے کا م لینا ضروری ہے تاکہ آدمی کسی ادنی غفلت کی وجہ سے دائرہ اسلام سے خارج نہ ہو اور شفاعت محمدی ﷺ سے محروم نہ ہو ۔

حوالہ جات
ﵟوَلَا تُصَلِّ عَلَىٰٓ أَحَدٖ مِّنۡهُم مَّاتَ أَبَدٗا وَلَا تَقُمۡ عَلَىٰ قَبۡرِهِۦٓۖ إِنَّهُمۡ كَفَرُواْ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ وَمَاتُواْ وَهُمۡ فَٰسِقُونَ ٨٤ﵞ[التوبة: 84] 
قَالَ رحمه الله: (وَشَرْطُهَا) أَيْ شَرْطُ الصَّلَاةِ عَلَيْهِ (إسْلَامُ الْمَيِّتِ وَطَهَارَتُهُ) أَمَّا الْإِسْلَامُ فَلِقَوْلِهِ تَعَالَى {وَلا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا} [التوبة: 84] يَعْنِي الْمُنَافِقِينَ، وَهُمْ الْكَفَرَةُ؛ وَلِأَنَّهَا شَفَاعَةٌ لِلْمَيِّتِ إكْرَامًا لَهُ وَطَلَبًا لِلْمَغْفِرَةِ، وَالْكَافِرُ لَا تَنْفَعُهُ الشَّفَاعَةُ، وَلَا يَسْتَحِقُّ الْإِكْرَامَ. (تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق :1/ 239)
لا يصلى على الكافر لقوله تعالى: {وَلَا تُصَلّ عَلَى أَحَدٍ مّنْهُم مَّاتَ أَبَداً وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ إِنَّهُمْ كَفَرُواْ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُواْ وَهُمْ فَسِقُونَ} (التوبة: 84) ، وروي أنه لما مات أبو طالب جاء علي رضي الله عنه إلى رسول الله عليه السلام وقال: إن عمك الضال قد مات فقال عليه السلام: "اغسله وكفنه وادفنه وما تحدث به حدثاً حتى تلقاني" ، أي: لا تصلِ عليه؛ ولأن الصلاة على الميت دعاء واستغفار له، والاستغفار للكافر حرام. قال الله تعالى: {اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِن تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَن يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ ذلِكَ بِأَنَّهُمْ كَفَرُواْ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَسِقِينَ} (التوبة: 80) (المحيط البرهاني:2/ 184)
احسن الفتاوی میں ہے:
سوال:کیافرماتےہیں علماءدین اس مسئلہ کےبارےمیں کہ ایک شخص قادیانی یا کسی اورکافر کا جنازہ پڑھ لے شرعاًاس شخص کا کیا حکم ہے؟بینوا وتوجروا
جواب:ایساشخص فاسق ہے،اس کےلیےتوبہ کا اعلان کرنا فرض ہے،تجدیدِ ایمان وتجدید نکاح بھی کرے،جب تک توبہ کا اعلان نہیں کرتااس وقت تک اس کےساتھ کسی قسم کا کوئی تعلق رکھنا جائز نہیں ۔ (کتاب الایمان والعقائد،ج10،ص27،ط:سعید)

رفیع اللہ               

  دار الافتاءجامعۃ الرشید کراچی

   24 جمادی الاخری1445ھ     

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

رفیع اللہ غزنوی بن عبدالبصیر

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے