03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میراث کی تقسیم میں گیس میٹر، پانی کی لائن اور کنویں کا کسی ایک کے حصے میں جانا
86500میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

دو بھائیوں کے درمیان میراث کا گھر تقسیم ہوا ہے جس میں سے ایک بھائی کی طرف گیس کا میٹر، پانی کی لائن، اور پانی کا کنواں چلا گیا۔ تو کیا دوسرے بھائی کا ان اشیاء (گیس کے میٹر، پانی کی لائن اور پانی کے کنویں) پر کوئی حق نہیں ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

گیس کا میٹر، کنواں وغیرہ غیر قابل تقسیم چیزیں ہیں، لہٰذا ان کی تقسیم باہمی رضامندی کے بغیر نہیں ہو سکتی۔ لہٰذا، مذکورہ تقسیم اگر بھائیوں کی رضامندی سے نہیں ہوئی تھی، تو یہ درست نہیں تھی۔ اسے ختم کر کے دوبارہ باہمی رضامندی سے تقسیم کی جائے۔ اس صورت میں تقسیم کے بعد جس کے حصے میں یہ چیزیں آئیں گی، وہی ان کا مالک ہوگا، اور دوسرے کو اعتراض کا حق نہیں ہوگا، اس لیے کہ اس نے رضامندی سے اپنا حق چھوڑا ہوگا۔ اگرچہ اخلاقی تقاضا یہ ہے کہ بھائی دوسرے بھائی کو پانی کی لائن اور کنویں کے استعمال سے منع نہ کرے۔

تقسیم یوں بھی ہو سکتی ہے کہ باہمی رضامندی سے ان چیزوں کو یوں ہی مشترک انتفاع کے لیے باقی رکھا جائے اور باقی چیزیں تقسیم کی جائیں۔ اس صورت میں دونوں اس کے مالک ہوں گے اور اس سے استفادہ کر سکیں گے اور کوئی کسی کو نہیں روک سکے گا۔

اور یہ بھی کیا جا سکتا ہے کہ باہمی رضامندی سے پہلے ان چیزوں کا دونوں حصوں میں مشترکہ کھاتے سے انتظام کیا جائے اور پھر تقسیم کی جائے۔ اس طرح کرنے سے ہر ایک کو الگ الگ اپنے اپنے حصے میں مطلوبہ چیزیں میسر ہو جائیں گی۔

حوالہ جات

فتح القدير للكمال ابن الهمام (9/ 437)

قوله ولا يقسم حمام ولا بئر ولا رحى إلا برضا الشركاء) قال صاحب العناية: والأصل في هذا أن الجبر في القسمة إنما يكون عند انتفاء الضرر عنهما بأن يبقى نصيب كل منهما بعد القسمة منتفعا به انتفاع ذلك الجنس وفي قسمة الحمام والبئر والرحى ضرر لهما أو لأحدهما فلا يقسم إلا بالتراضي انتهى.

العناية شرح الهداية (9/ 437)

(ولا يقسم حمام ولا بئر ولا رحى) والأصل في هذا أن الجبر في القسمة إنما يكون عند انتفاء الضرر عنهما بأن يبقى نصيب كل منهما بعد القسمة منتفعا به انتفاع ذلك الجنس، وفي قسمة البئر والحمام والرحى ضرر لهما أو لأحدهما فلا يقسم إلا بالتراضي. ومن المشايخ من قال: القاضي لا يقسم عند الضرر لأنه لم ينصب متلفا، لكن لو اقتسم لم يمنعهما عن ذلك وكلامه واضح.

سیدحکیم شاہ عفی عنہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید

20/7/1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب