021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تم نے میری بیوی کو خرچہ لاکر دئیے تو میری بیوی کو تین طلاق کہنے کاحکم
82807طلاق کے احکامالفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان

سوال

5 ماہ پہلے   میرا میرے بھائی سے گھر کے خرچہ وغیرہ پر  جھگڑا  ہو ا، وہ بھائی مجھ سے چھوٹا ہے،اسی دوران وہ گھر کےخرچے طعنے دیتاتھا ،اوربہت غلیظ زبان استعمال کی جس پر میں نے غصے میں آکر  میں نے اپنے اپنے بھائی کو لڑائی کے دوران یہ جملہ کہا ،آج کے بعد اگر  تم   نے میری  بیوی  کو  خرچہ وغیرہ کوئی چیز لاکر دئے   تو میری بیوی کو تین طلاق ﴿ اس میں بیویکےبچوں کا ذکر نہیں ہے ﴾  اس کے بعد بیوی کے لئے  گھر میں ہی الگ سامان کا انتظام کردیا ،اب میری بیوی میرے  بھائی کے لائے ہوئے سامان میں سے کچھ چیز بھی استعمال نہیں کرتی نیز   میں اور   میرے بھائی دونوں شریک رہتے ہیں ،تو  خرچہ ہم پہلے سے مشترکہ  لائے ہوئے تھے، ،اسی سے  میرے بچے کھاتے پیتے تھے،10/15 کے بعد میری بیوی اپنی خوشی سے  بچوں کو لیکر میکے چلی گئی ،اس کے بعد میرا ایک بیٹا   بھائی کے گھر آیا ،اور کچھ کھایا   ،اب بیوی  کہہ  رہی  ہے  کہ آپ نے جھگڑے کے دوران یہ جملہ کہاتھا ،آج کے بعد تم میری  بچوں کے لئے  خرچہ لاکر دیا  تو میری بیوی کو تین طلاق ، تم نے بیوی کے ساتھ بچوں کا تذکرہ بھی کیاتھا ، ہم دو بھائی کہہ رہے ہیں کہ صرف بیوی کا ذکر ہواتھا ، بچوں کا تذکرہ نہیں کیاتھا ،اور میری بیوی اور میراایک بیٹا  جس کی عمر ١۷ سال ہے وہ کہہ رہا ہے ، کہ آپ نے بیوی کے ساتھ بچوں کا بھی تذکرہ کیاتھا ،   تو کیاایسی صورت حال میں طلاق واقع ہوئی ہے  یا نہیں ؟

2۔  اگر میری بیوی میرے بھائی کا لایا ہو خرچہ استعمال کرنا چاہتی ہے ،  تو اس کا شرعی حل کیا ہوگا؟ اس کے بارے میں بھی رہنمائی فرمائیں سوال یہ  ہے کہ سوال یہ ہے کہ میں حلفا بیان دیتا ہوں کہ کچھ دن پہلے میری بھائی سے کچھ لڑائی ہوئی ، گھر کے خرچے کے حوالے سے میں نے بھائی کو لڑائی کے دوران کہا تم نے میری بیوی کے لیے خرچہ لا کر دے دیا، تو میری بیوی کو تین طلاق " پھر میں نے گھر میں سامان کا الگ انتظام کر دیا، اور میرے بھائی کے لاۓ ہوۓ سامان سے اجتناب کیا، بیوی بچے لے کر میکے چلی گئی ،اس کے بعد میرا ایک بیٹا بھائی کے گھر آیا اور کچھ کھا یا اب بیوی کہہ رہی ہے کہ آپ نے مذکورہ جملہ "اگر تم نے میری بیوی کے لیے خرچہ لا کر دے دیا تو میری بیوی کو تین طلاق میں بی بی کے ساتھ بچوں کا تذکرہ بھی کیا تھا، جب کہ میں نے بچوں کا تذکرہ نہیں کیا، سوال یہ ہے کہ کیا ایسی صورت حال میں طلاق واقع ہوئی یا نہیں ؟ اگر طلاق کا وقوع نہیں ہوا تو اس سے چھٹکارے کی کیا صورت ہو سکتی ہے ؟ یہ بیگم کی طرف سے تھے

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ  میں میاں  بیوی  دونوں  کا اس بات پر اتفاق ہے کہ  بھائی  سے جھگڑے  کے دوران  شوہر نے  یہ کہا ہےکہ اگر تم نے میری بیوی  کو خرچے لاکر دیئے تو میری بیوی کو تین طلاق ،آگے بیوی کا یہ دعوی بھی ہے کہ شوہر نے  بچوں  کا بھی تذکرہ   کیاتھا ، لیکن سوال کی تحریر کے مطابق اصل  تعلیق،  بھائی  کی طرف سے خرچے  کے سامان  لاکر  دینے  پر  ہے ، جب تک  بھائی خرچے کا سامان لاکر نہیں دے گا  تب تک  اس شرط سے  کوئی طلاق واقع  نہیں ہوگی۔اسلئے  سائل  کےبچے  کااپنے  چچا کے گھر  جاکر   کچھ  کھانے کوشرط کی خلاف  ورزی   نہیں کہاجائے گااور اس سے سائل  کی بیوی  پر  طلاق بھی  واقع  نہیں ہوئی ،خصوصا  جبکہ شوہر حلفا   کہہ  رہا  ہے کہ   بچوں  کا شروع سے تذکرہ تھا ہی  نہیں۔ہاں  اگر بھائی کسی وقت خرچے کا  سامان لاکر دےگا   تو اشرط کی خلاف  پائی جانے کی وجہ سے  عورت پر تین  طلاقیں واقع ہوجائیں گی ،اور بیوی   اپنے شوہر پر تین طلاق مغلظہ کے ساتھ حرام ہوجائے ،پھر حلالہ شرعیہ کے بغیر نکاح  بھی  نہیں ہوسکے گا ۔             البتہ  مذکورہ صورت حال  میں تین طلاق واقع ہونے  سے بچنے  کی  یہ صورت ہوسکتی  ہے کہ شوہر  ایک طلاق  دیدے ،اس کے عدت  کے دوران  دونوں ایک دوسرے  سے الگ رہیں ، عورت طلاق کی عدت گزارے ،پھرعدت ختم ہوتے ہی دونوں  کا نکاح  مکمل  طور پرختم ہوجائے گا ۔ اس کے بعد  بھائی خرچے کا سامان لاکر کے دیدے ، یوں  شرط پوری ہوجائے گی ، اسکے بعد   دونوں   آپس میں دوبارہ  نکاح کرلیں ، اس نکاح  کے بعداگر بھائی  کسی وقت خرچے کا سامان لائے گا  تو اس سے مزید کوئی طلاق  واقع نہیں ہوگی ۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 352)
(وفيها) كلها (تنحل) أي تبطل (اليمين) ببطلان التعليق (إذا وجد الشرط مرة إلا في كلما فإنه ينحل بعد الثلاث) لاقتضائها عموم الأفعال الی قولہ ۰۰۰
وتنحل) اليمين (بعد) وجود (الشرط مطلقا) لكن إن وجد في الملك طلقت وعتق وإلا لا، فحيلة من علق الثلاث بدخول الدار أن يطلقها واحدة ثم بعد العدة تدخلها فتنحل اليمين فينكحها

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

 دارالافتاء جامعة الرشید    کراچی

١۳ رجب ١۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے