82813 | امانتا اور عاریة کے مسائل | متفرّق مسائل |
سوال
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کچھ سال پہلے میرے بھائی نے کچھ رقم اور سونے کی انگوٹھی میری چھوٹی بیٹی کے لیے بھیجی تھی،رقم تو ہم نے رکھ دی تھی،انگوٹھی کے بارے میں کہا کہ فی الحال تو آپ پاس رکھ دیں ،جب ہم وہاں گھر آئیں گے تو پھر وصول کریں گے،اب وہ خود اس سے پیچھے ہٹ گیا ہے ،تو اس کاکیا حکم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اس طرح کے قریبی رشتہ دار کو اگر کوئی چیز ہدیہ کی جائے تو اس سے رجوع نہیں ہوسکتا،اس لیے یہ چیز بطور امانت بھائی کے پاس رہے گی،امانت واپس کرنے کا قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں صریح حکم موجود ہے، خصوصا مطالبے کے وقت فوری واپس کرنا بہت ضروری ہے اور امانت میں خیانت کر نا منافق کی علامت بنائی گئی ہے۔
حوالہ جات
قال الله تبارك وتعالى:﴿ إن الله يأمركم أن تؤدوا الأمنت إلَى أَهْلِهَا ﴾ [النساء: 158[
(سنن أبي داود: 395/5):
عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "أد الأمانة إلى من ائتمنك ولا تخن من خانك."
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
18/رجب1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |