83449 | طلاق کے احکام | طلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان |
سوال
ایک آدمی کی شادی جس لڑکی کے ساتھ ہورہی تھی، شادی سے پہلے اس نے کہا کہ اگر میں نے اس لڑکی کے ساتھ شادی کی تو اس کو طلاق ہے۔ پھر اس کے بعد دوسرے آدمی نے اس سے کہا کہ ایسی باتیں نہ کرو اس سے طلاق واقع ہوتی ہے یہ کوئی مذاق نہیں ہےتو پھر اس نے کہا کہ میں تو کوئی مذاق نہیں کررہا ہوں، طلاق ہے اس کو ،پھر تیسری بار کہا کہ تین طلاقیں ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ نکاح کرنے کے بعد یہ عورت مغلظہ ہوگئی یا نہیں؟
نوٹ: اس نے یہ الفاظ پشتو زبان میں کہے ہیں،سہولت کیلئے پشتو کے الفاظ ذکر کئے جاتے ہیں(پشتو کے الفاظ یہ ہے): کہ چیرے مو دغہ جلکے وکڑہ بیا داتہ طلوق دائی ۔۔۔ پھر داتہ طلوق دائی ۔۔۔پھر وہ داتہ درے طلوقینَ دی۔
تنقیح :سائل سے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ باضابطہ نکاح ہوا تھا ،صرف رسمی منگنی نہیں ہوئی تھی ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ شخص نے شادی سے پہلے اس لڑکی کے بارے میں یہ کہاجس سے اس کی شادی ہونی تھی کہ :"چیرے مودغہ جلکے اوکڑہ بیا داتہ طلوق دائی"،(ترجمہ: اگر میں نے اس لڑکی سے شادی کی تو اس کو طلاق ہے)تو ایسی صورت میں اس لڑکی سے نکاح کرنے کے ساتھ ہی ایک طلاقِ بائن واقع ہوجائے گی اور نکاح ختم ہوجائے گا۔
البتہ نکاح کرنے کے بعد یہ عورت مغلظہ نہیں ہوگی ۔دوبارہ نکاح کرنے کی گنجائش ہے ۔
باقی دوسری اور تیسری دفعہ جب اس نے دوسرے شخص کی بات کے جواب میں یہ کہا کہ" میں مذاق نہیں کررہا ہوں اس کو طلاق ہے، اس کو تین طلاق ہے" اِن الفاظ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔
حوالہ جات
إذا أضاف الطلاق إلى النكاح وقع عقيب النكاح نحو أن يقول لامرأة: إن تزوجتك فأنت طالق أو كل امرأة أتزوجها فهي طالق وكذا إذا قال: إذا أو متى وسواء خص مصرا أو قبيلة أو وقتا أو لم يخص وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق ولا تصح إضافة الطلاق إلا أن يكون الحالف مالكا أو يضيفه إلى ملك والإضافة إلى سبب الملك كالتزوج كالإضافة
إلى الملك فإن قال لأجنبية: إن دخلت الدار فأنت طالق ثم نكحها فدخلت الدار لم تطلق كذا في الكافي."(الفتاوی الھندیۃ :420/1)
وفیہ ایضًا:
إذا طلق الرجل امرأته ثلاثا قبل الدخول بها، وقعن عليها. فإن فرق الطلاق ،بانت بالأولى ولم تقع الثانية والثالثة وذلك مثل أن يقول :أنت طالق ،طالق، طالق. وكذا إذا قال أنت طالق واحدة وواحدة، وقعت واحدة .كذا في الهداية.(الفتاوي الهندية :373/1)
إذا طلق الرجل امرأته ثلاثا قبل الدخول بها وقعن عليها، لأن الواقع مصدر محذوف لأن معناه طلاقا ثلاثاعلى ما بيناه، فلم يكن قوله: أنت طالق إيقاعا على حدة فيقعن جملة، فإن فرق الطلاق، وبانت بالأولى ولم تقع الثانية، ولا الثالثة."(البناية :354/5)
محمد مفاز
دارالافتاء .جامعة الرشيد .كراچی
16رجب 1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد مفاز بن شیرزادہ خان | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |