03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نیل پالش بالوں پرلگ جائے توغسل کاحکم
82919پاکی کے مسائلغسل واجب کرنے والی چیزوں، فرائض اور ،سنتوں کا بیان

سوال

میرے بالوں پر غلطی سے نیل پالش لگی۔ اب مجھے نظر نہیں آرہی ۔ شک میں ہوں۔ پتہ نہیں اتر ی ہوگی یا نہیں۔ اب اگر لگی ہوی تو کیا غسل کا کیا حکم ہوگا۔ یاسر گنجا کرنا ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرنیل پالش سر پرلگنے کاصرف شک ہے تواس کااعتبارنہیں،اوراگرغالب گمان یہ ہے کہ لگی ہے تو جس حدتک آسانی سے ختم کرناممکن ہے تواس حدتک کوشش کی آپ مکلف ہیں،اس میں بہت زیادہ تکلف کرنا کہ بال کاٹنا اورسرگنجاکرناوغیرہ جائزنہیں، مکمل کوشش کے باوجود پوری طرح پالش ختم نہ ہو اورفرض غسل کرلیاتوغسل ہوجائے گا۔

حوالہ جات

اگرنیل پالش سر پرلگنے کاصرف شک ہے تواس کااعتبارنہیں،اوراگرغالب گمان یہ ہے کہ لگی ہے تو جس حدتک آسانی سے ختم کرناممکن ہے تواس حدتک کوشش کی آپ مکلف ہیں،اس میں بہت زیادہ تکلف کرنا کہ بال کاٹنا اورسرگنجاکرناوغیرہ جائزنہیں، مکمل کوشش کے باوجود پوری طرح پالش ختم نہ ہو اورفرض غسل کرلیاتوغسل ہوجائے گا۔

فی الفتاوى الهندية (ج 1 / ص 25):

وفي الجامع الصغير سئل أبو القاسم عن وافر الظفر الذي يبقى في أظفاره الدرن أو الذي يعمل عمل الطين أو المرأة التي صبغت أصبعها بالحناء ، أو الصرام ، أو الصباغ قال كل ذلك سواء يجزيهم وضوءهم إذ لا يستطاع الامتناع عنه إلا بحرج والفتوى على الجواز من غير فصل بين المدني والقروي .

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب