82910 | نماز کا بیان | امامت اور جماعت کے احکام |
سوال
مفتی صاحب ہمارے گاوں کی مسجد جب بنی تو اس وقت ہم لوگوں نے عارضی طور پر "قاری عبدالحمید ولد درزی محمد صادق" کو امام اور مؤذن مقرر کیا جبکہ موصوف اب نہ تو نماز کی پابندی کرتے ہیں اور نہ اذان کی۔ اور مسجد نماز کے اوقات میں بھی بند رہتی ہے اور قاری صاحب بچوں کو تعلیم بھی نہیں دیتے اور یہ سب معاملات پہلے طے تھے ۔قاری صاحب کو کافی بار بتایا گیا ہے لیکن کوئی بہتری نہیں اتی ، اب مسجد کمیٹی والے ان کو برخواست کرکے کوئی اور امام اور مدرس لانا چاہتے ہیں ،جو بچوں کو ناظرہ اور اسلامی تعلیمات بھی دے اور امامت بھی کروائے ، اس مسئلہ میں ہماری رہنمائی فرمائیں ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر امام صاحب اپنے فرائض پوری طرح سرانجام نہ دیتا ہو اور اس کی وجہ سے مسجد کا نظام متاثر ہو تو مسجد کمیٹی کو اختیار ہے کہ ان کو ہٹاکر ان کی جگہ دوسرا اما م رکھا جاسکتا ہے ۔
حوالہ جات
أخبرنا أبو طاهر، نا أبو بكر، نا عيسى بن إبراهيم، نا ابن وهب، عن ابن لهيعة وسعيد بن أبي أيوب، عن عطاء بن دينار الهذلي؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "ثلاثة لا تقبل منهم صلاة، ولا تصعد إلى السماء، ولا تجاوز رؤوسهم: رجل أم قوما وهم له كارهون، ورجل صلى على جنازة ولم يؤمر، وامرأة دعاها زوجها من الليل فأبت عليه.( صحيح ابن خزيمة :1/ 735)
قال العلامة الحصكفي رحمه الله :(ولو أم قوما وهم له كارهون، إن) الكراهة (لفساد فيه أو لأنهم أحق بالإمامة منه كره) له ذلك تحريما لحديث أبي داود «لا يقبل الله صلاة من تقدم قوما وهم له كارهون» (وإن هو أحق لا) والكراهة عليهم. (الدر المختار :1/ 559)
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ :ليس للقاضي عزل الناظر بمجرد شكاية المستحقين حتى يثبتوا عليه خيانة. (الدر المختار :4/ 438)
محمد مفاز
دارالافتاء، جامعۃ الرشید،كراچی
20 رجب1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد مفاز بن شیرزادہ خان | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |