82940 | اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائل | ملازمت کے احکام |
سوال
we are working insoftware house.Our office provide software and services to bank s,hospitalsand private sector.Our mostclient are bank.we are also providing them hardwarelike printer scanner chequescanneratm biometricdevices etc.So can we work in office ourincome would be halal? In our software sometime we consume corebanking service.We are not developing corebanking service but we consume corebanking service in our software.Please guide us.
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ مسئلہ میں سافٹ ویئرز جائز معاملات میں بھی استعمال ہورہے ہیں،جیساکہ ہسپتال وغیرہ ،وہاں تو سافٹ وئیرز فراہم کرنا جائز ہے۔تاہم زیادہ تر کلائنٹ بینک ہیں،اس بارے میں یہ واضح رہے کہ چونکہ ان سافٹ ویئرز کا استعمال جائز اور ناجائز دونوں طرح کے معاملات میں ہوسکتاہے،اس لیے اس طرح کی خدمات فراہم کرنے کی گنجائش ہے،اور تنخواہ وصول کرنا بھی جائز ہے،البتہ اگر عقد کرتے وقت مذکورہ سافٹ ویئرز کے فقط ناجائز معاملات میں استعمال کی صراحت کی گئی ہواور ان سافٹ وئیرز کی پوری ہیئت ان ناجائز معاملات کے موافق بنائی گئی ہوتو یہ معاملہ مکروہ تحریمی ہے۔اگر سافٹ وئیرز اس طرح ہیں کہ ان میں تبدیلی وہ خود کرکے پھر ناجائز معاملات میں استعمال کریں گے تو پھر یہ مکروہ تنزیہی ہے،تاہم دونوں صورتوں میں کمپنی کا مکمل کاروبار حرام نہیں ،اس لیے جب یہ بات یقینی ہوکہ معاملہ مکروہ تحریمی کی حد کو پہنچ رہاہے اور اسی رقم میں سے تنخواہ مل رہی ہے تو اس قدر تنخواہ ثواب کی نیت کیے بغیر صدقہ کی جائے۔
حوالہ جات
فقہ البیوع (1/194):
ویتلخص منہ، أن الانسان إذا قصد الاعانۃ علی المعصیۃ بإحدی الوجوہ الثلاثۃ المذکورۃ(أن یقصد الإعانۃ علی المعصیہ،بتصریح المعصیۃ فی صلب العقد،بیع أشیاء لیس لھا مصرف إلا فی المعصیۃ)، فإن العقد حرام لا ینعقد والبائع آثم۔ أما اذا لم یقصد ذٰلک، وکان البیع سببا للمعصیۃ، فلا یحرم العقد ،ولکن إذا کان سببا محرکا، فالبیع حرام ،وإن لم یکن محرکا ، وکان سببا قریبا بحیث یستخدم فی المعصیۃ فی حالتھا الراھنۃ ، ولا یحتاج إلی صنعۃ جدیدۃ من الفاعل کرہ تحریما وإلا فتنزیھا…
وکذٰلک الحکم فی برمجۃ الحاسب الآلی (الکمبیوتر)لبنک ربوی، فان قصد بذٰلک الإعانۃ، أو کان البرنامج مشتملا علی مالا یصلح إلافی الأعمال الربویۃ،أو الأعمال المحرمۃ الأخری،فإن العقد حرام باطل.أما اذا لم یقصد الإعانۃ ،ولیس فی البرنامج ما یتمحض للأعمال المحرمۃ ،صح العقد وکرہ تنزیھا
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
25/رجب1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |