021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مشینوں کے کولنگ سسٹم میں استعمال ہونے والے پانی سے وضوء کرنے کا حکم
82255پاکی کے مسائلپانی کے مسائل

سوال

السلام علیکم و رحمۃ اللہ!

  کیا فر ماتے ہیں مفتیان کرام کہ  میں ایک سرکاری ادارے میں نوکری کر رہا ہوں اور  اس ادارے میں پانی کو انڈسٹری کے مختلف پراسس کے لیے  استعمال کیا جاتا ہے ،لہذا  پانی کو مختلف جگہوں پر پہنچانے کے لیے  بڑے موٹر پمپ لگے ہیں، ان موٹر پمپ کے اندر سیلز  لگی ہوتی ہیں اور ان سیلز  کے اندر سے صاف پانی گزارا جاتا ہے جو کہ پمپ کو گرم نہیں ہونے دیتا اور ان سیلوں سے پانی گزر کر ایک بڑی پائپ لائن میں مسلسل آتا رہتا ہے اور اس پانی کا ذائقہ بھی تبدیل ہو جاتا ہے یعنی کہ پانی میں کڑوا  پن آجاتا ہے۔آپ سے پوچھنا تھا کیا اس پانی سے وضوء کیا جا سکتا ہے؟ جزاکم اللہ خیرا ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر اس عمل کے دوران کوئی نجس چیز پانی کے ساتھ نہیں ملتی  ،بلکہ کسی پاک چیز سے صرف ذائقہ بدلتا ہے تو   اس سے  وضوء کرنا جائز ہے ،محض   پانی کا  ذائقہ بدلنے سے  پانی کی طہارت پر کوئی فرق نہیں پڑتا ۔البتہ  یہ  بانی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے ،اس لیے پینا جائز نہ ہو گا۔

حوالہ جات
قال العلامة الحصفكي رحمه الله تعالى:(يرفع الحدث) مطلقا (بماء مطلق) هو ما يتبادر عند الإطلاق (كماء سماء وأودية وعيون وآبار وبحار وثلج مذاب) بحيث يتقاطر وبرد وجمد وندا، هذا تقسيم باعتبار ما يشاهد وإلا فالكل من السماء.(الدر المختار مع حاشية رد المحتار:١/١٧٩)
 
قال جمع من المؤلفين رحمهم الله تعالى: فإن تغيرت أوصافه الثلاثة بوقوع أوراق الأشجار فيه وقت الخريف ،فإنه يجوز به الوضوء عند عامة أصحابنا رحمهم الله، كذا في السراج الوهاج. والتوضؤ بماء الزعفران والورد والعصفر يجوز إن كان رقيقا، والماء غالب وإن غلبت الخمرة، وصار متماسكا لا يجوز التوضؤ به، كذا في فتاوى قاضي خان.إذا طرح الزاج أو العفص في الماء جاز الوضوء به إن كان لا ينقش إذا كتب ،فإذا نقش لا يجوز،كذا في البحر الرائق ناقلا عن التجنيس.ولو تغير الماء المطلق بالطين أو بالتراب أو بالجص أو بالنورة أو بطول المكث يجوز التوضؤ به، كذا في البدائع.ولو توضأ بماء السيل يجوز، وإن خالطه التراب إذا كان الماء غالبا رقيقا  فراتا أو أجاجا وإن كان ثخينا كالطين لا يجوز به التوضؤ.وكذا التوضؤ بالماء الذي ألقي فيه الحمص أو الباقلاء ليبتل وتغير لونه وطعمه ،ولكن لم تذهب رقته ولو طبخ فيه الحمص أو الباقلاء وريح الباقلاء يوجد فيه لا يجوز به التوضؤ،كذا في فتاوى قاضي خان.(الفتاوى  الهندية:١/٢١)

احسن ظفر قریشی

  دار الافتاء،جامعۃ الرشید،کراچی

     03جماد ی الآخرۃ ی1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسن ظفر قریشی بن ظفر محمود قریشی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے