021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وضوء میں آنکھوں کی میل صاف کرنے کا حکم
82696پاکی کے مسائلوضوء کے فرائض

سوال

مفتی صاحب  بندے نے صبح  اٹھ کر اچھی طرح وضو کیا، آنکھ کے کناروں میں جہاں مادہ لگا ہوتا ہے اس جگہ کو دھو کر صاف کیا اور پھر فجر کی نماز پڑھی  اور پھر نماز کے بعد آنکھ ملی  تو آنکھ کے تھوڑے نیچے   ہلکا سا مادہ لگا ہوا تھا، لیکن بندہ اپنے غالب گمان کے مطابق یہ سمجھا  کہ   چہرہ اور آنکھیں  اچھی طرح دھل گئی ہیں  اور پانی بھی ہر جگہ سرایت کر گیا   ہے اور پھر ویسے ہی دوبارہ بغیر وضو کیے  ہی قرآن شریف کی تلاوت بھی کر لی  تو کیا ایسے میں بندے کی نماز اور تلاوت درست ہوئی   یا دوبارہ لوٹانا ضروری ہو گا   اور کیا ایساکرنے (مطلب اگر بلا وضو نماز اور تلاوت کرلی ہے تو) ایسی صورت میں بندے کے ایمان پر فرق پڑا یا نہیں  ؟ کفر لاحق ہوگا یا نہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آنکھوں  کی میل اگر اس قدر ہو کہ آنکھ بند کرنے کی صورت میں وہ نظر آئے تو اس کا دھونا ضروری ہے اور اگر باہر نظر نہ آئے تو دھونا ضروری نہیں ،لہذا اگر آپ نے اس قدر آنکھ دھو لی تھی کہ آنکھ بند کرنے کی صورت میں میل باہر نہیں نظر آتی  تو وضوء درست ہو گیا۔ اگر واقعی آپ کو یقین تھا کہ وضوء مکمل ہو گیا ہے اور بعد میں شک  ہوا تو اس شک کا اعتبار نہیں ۔نہ ہی اس سے ایمان پر کوئی فرق پڑا۔

حوالہ جات
قال العلامة ابن عابدين  رحمه الله تعالى:وفي البحر: لو ‌رمدت عينه فرمصت يجب إيصال الماء تحت الرمص إن بقي خارجا بتغميض العين وإلا فلا.(رد المحتار:١/٩٧)
قال العلامة ابن عابدين  رحمه الله تعالى:شك ‌في ‌بعض وضوئه، وهو أول شك غسل ما شك فيه، وإن وقع له كثيرا لم يلتفت إليه،وهذا إذا شك في خلال وضوئه، فلو بعد الفراغ منه لم يلتفت إليه.
( رد المحتار:٢/٩٥)
 قال جمع من المؤلفين رحمهم الله تعالى:في الأصل من ‌شك ‌في ‌بعض وضوئه، وهو أول ما شك غسل الموضع الذي شك فيه. فإن وقع ذلك كثيرا لم يلتفت إليه. هذا إذا كان الشك في خلال الوضوء .فإن كان بعد الفراغ من الوضوء لم يلتفت إلى ذلك.(الفتاوى الهندية:١/١٣)

احسن ظفر قریشی

دارالافتاء ،جامعۃ الرشید،کراچی

 27جماد ی الآخرۃ 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسن ظفر قریشی بن ظفر محمود قریشی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے