83287 | جائز و ناجائزامور کا بیان | جائز و ناجائز کے متفرق مسائل |
سوال
اگر منگیتر بار بار یہ بولتی ہو کہ تم کس کے ساتھ تھے یا آج کدھر مصروف تھے۔ اگر بندہ تنگ آکر یہ بول دے کہ تمہاری ماں کے ساتھ تھا۔ جبکہ اس کی نیت میں ساتھ کا مطلب کچھ بھی نہ ہو۔ اور اگر یہ جملہ تین چار بار مختلف مواقع پر بولے۔ تو کیا ایسے بولنے کا مطلب زنا کا اقرار کرنا تو نہیں اور ادھر کہیں حرمت مصاہرت ثابت تو نہیں ہوتی؟ کیا اس لڑکی سے نکاح کرنا درست ہو گا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
فحش اور بے ہودہ کلام کرنا مسلمان کے شایان شان نہیں،ایسے الفاظ بولنے سے اجتناب کرنا چاہیے ۔البتہ اس سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی۔ایسے جملے بولنے کے بعد بھی نکاح کرنا درست ہے۔
حوالہ جات
عن عبد الله رضي الله عنه قال:قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: سباب المسلم فسوق، وقتاله كفر.(صحيح البخاري :٥/٢٢٤٧)
عن عبد الله رضي الله عنه قال: لا أحد أغير من الله، ولذلك حرم الفواحش ما ظهر منها وما بطن.(صحيح البخاري:٦/٥٧)
عن عبد الله بن عمرو: أن النبي صلى الله عليه وسلم قال:أربع من كن فيه كان منافقا خالصا، ومن كانت فيه خصلة منهن كانت فيه خصلة من النفاق حتى يدعها: إذا اؤتمن خان، وإذا حدث كذب، وإذا عاهد غدر، وإذا خاصم فجر.(صحيح البخاري:١/٢١)
احسن ظفر قریشی
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
30 رجب المرجب 1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | احسن ظفر قریشی بن ظفر محمود قریشی | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |