021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سحری کے وقت نیت نہ کرسکنےوالےکے روزے کاحکم
83658روزے کا بیانروزے کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگرکوئی شخص رمضان میں عشاء کے وقت یہ کہے کہ میں سحری کے وقت اٹھوں گا توروزےکی نیت کروں گا،اگر وہ سحری کے وقت بیدارنہ ہوسکاتواس کےلئے کیاحکم ہوگا؟کیااس کا روزہ ہوجائےگایانہیں؟ اس پر کوئی کفارہ لازم ہوگا یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شخصِ مذکور اگرشرعی نصف النہار(طلوع فجرسے لیکرغروبِ شمس  تک کے وقت کا نصف)تک روزے کی نیت کرلے تو اس کا روزہ ہوجائے گااوراگرنصف النہارتک اس نے نیت نہیں کی تو اس دن کا روزہ اس کا نہیں ہوگا،البتہ کفارہ اس پرلازم نہیں ہوگا،صرف اس ایک روزے کی قضاء لازم ہوگی۔

حوالہ جات
"المراد بالنهار الشرعي، وهو من أول طلوع الصبح إلی غروب الشمس، وعلی هذا یکون نصف النهار قبل الزوال بزمان یعتد به … وبأن المراد انتصاف النهار الشرعي، وهو الضحوۃ الکبری إلی الزوال."
وفی الدر مع شرحہ( 2/377):
"(فيصح) أداء (صوم رمضان والنذر المعين والنفل بنية من الليل) فلاتصح قبل الغروب ولا عنده (إلى الضحوة الكبرى لا) بعدها
وفي الرد:(قوله: إلى الضحوة الكبرى) المراد بها نصف النهار الشرعي والنهار الشرعي من استطارة الضوء في أفق المشرق إلى غروب الشمس".

سیدحکیم شاہ عفی عنہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید

۲١/١۰/۱۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے