83658 | روزے کا بیان | روزے کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگرکوئی شخص رمضان میں عشاء کے وقت یہ کہے کہ میں سحری کے وقت اٹھوں گا توروزےکی نیت کروں گا،اگر وہ سحری کے وقت بیدارنہ ہوسکاتواس کےلئے کیاحکم ہوگا؟کیااس کا روزہ ہوجائےگایانہیں؟ اس پر کوئی کفارہ لازم ہوگا یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
شخصِ مذکور اگرشرعی نصف النہار(طلوع فجرسے لیکرغروبِ شمس تک کے وقت کا نصف)تک روزے کی نیت کرلے تو اس کا روزہ ہوجائے گااوراگرنصف النہارتک اس نے نیت نہیں کی تو اس دن کا روزہ اس کا نہیں ہوگا،البتہ کفارہ اس پرلازم نہیں ہوگا،صرف اس ایک روزے کی قضاء لازم ہوگی۔
حوالہ جات
"المراد بالنهار الشرعي، وهو من أول طلوع الصبح إلی غروب الشمس، وعلی هذا یکون نصف النهار قبل الزوال بزمان یعتد به … وبأن المراد انتصاف النهار الشرعي، وهو الضحوۃ الکبری إلی الزوال."
وفی الدر مع شرحہ( 2/377):
"(فيصح) أداء (صوم رمضان والنذر المعين والنفل بنية من الليل) فلاتصح قبل الغروب ولا عنده (إلى الضحوة الكبرى لا) بعدها.
وفي الرد:(قوله: إلى الضحوة الكبرى) المراد بها نصف النهار الشرعي والنهار الشرعي من استطارة الضوء في أفق المشرق إلى غروب الشمس".
سیدحکیم شاہ عفی عنہ
دارالافتاء جامعۃ الرشید
۲١/١۰/۱۴۴۵ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید حکیم شاہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |