03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ماں کی حضانت میں موجود بچے کے نان نفقہ کا حکم
83676نان نفقہ کے مسائلوالدین،اوراولاد کے نفقہ اور سکنی کے احکام

سوال

جو بیٹا(موسی) میرا اس شوہر سے ہے ابھی تک وہ میری پرورش میں ہے تو اس کا خرچہ نان نفقہ وغیرہ  کس پر ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 طلاق کے بعد سات سال تک بچے کی پرورش کا حق آپ کو حاصل ہے،باپ کو زبردستی لینے کا کوئی حق نہیں،اس کے بعد باپ چاہے تو لے سکتاہے،آپ کو روکنے کا حق نہ ہوگا،البتہ اگر اس دوران آپ نے کسی ایسے مرد سے نکاح کرلیا جو بچے کا محرم رشتہ دار نہ ہو تو آپ کی پرورش کا حق ختم ہوجائے گا،اس کے بعد نانی کو پرورش کا حق حاصل ہوگا،اگر نانی نہ ہو یا وہ پرورش پر آمادہ نہ ہو تو پھر دادی کو حق حاصل ہوگا،البتہ  بچے کا نان نفقہ اس کے والد ہی کے ذمے لازم ہے۔

حوالہ جات

"الدر المختار للحصفكي " (ج 3 / ص 621):

"(والحاضنة) أما أو غيرها (أحق به) أي بالغلام حتى يستغني عن النساء وقدر بسبع ،وبه يفتى؛ لانه الغالب".

"البحر الرائق " (ج 11 / ص 199):

"( قوله ومن نكحت غير محرم سقط حقها ) أي : غير محرم من الصغير كالأم إذا تزوجت بأجنبي منه لقوله { عليه الصلاة والسلام أنت أحق به ما لم تتزوجي } ولأن زوج الأم إذا كان أجنبيا يعطيه نزرا وينظر إليه شزرا فلا نظر له".

"الفتاوى الهندية" (1/ 541):

"وإن لم يكن له أم تستحق الحضانة بأن كانت غير أهل للحضانة أو متزوجة بغير محرم أو ماتت فأم الأم أولى من كل واحدة، وإن علت، فإن لم يكن للأم أم فأم الأب أولى ممن سواها، وإن علت كذا في فتح القدير".

"الدر المختار " (3/ 612):

"(وتجب) النفقة بأنواعها على الحر (لطفله) يعم الأنثى والجمع (الفقير) الحر، فإن نفقة المملوك على مالكه والغني في ماله الحاضر".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

27/شوال 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب