83717 | زکوة کابیان | زکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان |
سوال
ایک خاتون کے پاس تقریباً ساڑھے چار تولے سونا تھا، اس کے سوا کوئی چاندی یا جمع نقدی پاس نہیں تھی، گزشتہ سال اگست 2023 میں کچھ سونا بیچ کر انویسمنٹ میں پانچ لاکھ روپے لگا دیئے، اور ڈیڑھ تولہ سونا پاس رہ گیا،کیا وہ خاتون اب صاحب نصاب ہے؟زکوٰۃ انویسمنٹ+سونا پر ادا کی جائے گی؟ زکوٰۃ کی ادائیگی کا دورانیہ کب سے شمار کیا جائے گا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
دویادوسے زیادہ طرح کے اموال زکوۃ جمع ہونے کی صورت میں ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت معیار نصاب ہے،صورت مسؤلہ میں یہ خاتون صاحب نصاب ہے،سونافروخت کرنے سے پہلے اگران کی ملکیت میں نقدی بالکل نہیں تھی ،سونافروخت کرنے کے بعد نقدی آئے ہے توجس تاریخ کوان کی ملکیت میں سونے کے ساتھ نقدی آئی ہےاس دن سے یہ خاتون صاحب نصاب کہلائے گی اور قمری اعتبارسے اگلے سال جب یہی تاریخ آئے توزکوۃ کاحساب کرے۔
واضح رہے کہ زکوۃ میں قمری سال کااعتبارہے،شمسی سال کااعتبارنہیں،اس لئے قمری سال کے اعتبارسے زکوۃ کاحساب کیاجائے۔
حوالہ جات
۔۔۔
محمد اویس
دارالافتاء جامعة الرشید کراچی
۲/ذی قعدہ۱۴۴۵ ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اویس صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |