021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کو بدسلوکی پر طلاق کی دھمکی دینے کا حکم
83836طلاق کے احکامطلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان

سوال

شوہر نے کہا: "اگر تم بدتمیزی کرتی رہوگی تو میں طلاق دے سکتا ہوں"، ان الفاظ سے طلاق تو واقع نہیں ہوگی؟ جبکہ یہ کہنے سے شوہر کا طلاق دینے کا کوئی ارادہ نہیں۔ اگر بیوی بدسلوکی کرتی ہے تو کیا شوہر اسے طلاق کی دھمکی دے سکتا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

طلاق کی دھمکی سے طلاق واقع نہیں ہوتی، سوال میں ذکر کردہ الفاظ "اگر تم بدتمیزی کرتی رہوگی تو میں طلاق دے سکتا ہوں" چونکہ دھمکی کے الفاظ ہیں، اس لیے ان سے طلاق واقع نہیں ہوئی۔ لیکن بیوی کو ناچاقی یا بدسلوکی پر طلاق کی دھمکی دینا درست طرزِ عمل نہیں، کیونکہ طلاق مباح کاموں میں سب سے ناپسندیدہ کام ہے، نیز دھمکی دیتے ہوئے بعض دفعہ زبان سے ایسے الفاظ نکل جاتے ہیں جن سے طلاق واقع ہوجاتی ہے، بعد میں پھر پشیمانی اور پریشانی ہوتی ہے۔ ایسے مواقع پر بیوی کو نرمی اور حکمت کے ساتھ سمجھانے کی کوشش کرنی چاہیے، اعتدال کے ساتھ تنبیہ کی بھی گنجائش ہے، لیکن طلاق کی دھمکی نہیں دینی چاہیے۔

حوالہ جات
بدائع الصنائع (3/ 98): فصل: وأما بيان ركن الطلاق فركن الطلاق هو اللفظ الذي جعل دلالةً على معنى الطلاق لغةً، وهو التخلية والإرسال ورفع القيد في الصريح وقطع الوصلة ونحوه في الكناية، أو شرعا، وهو إزالة حل المحلية في النوعين، أو ما يقوم مقام اللفظ.

عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

09/ذو القعدۃ/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے