021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوہ،تین بیٹے اور دوبیٹوں میں وراثتی مکان کے کرایہ کی تقسیم
83820میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

 میرے شوہر کا انتقال ہوگیا ہے، ان کی  زمین اور ایک عدد گاڑی تھی،اب وہ زمین کرایہ پر دی ہے،میرے تین بیٹے اور دوبیٹیاں ہیں،یہ کرایہ میرا بڑا بیٹا اور میں آدھا آدھا استعمال کرتےہیں،اب آپ قرآن وسنت کی روشنی میں بتائیں کہ یہ رقم کس طرح تقسیم کی جائے گی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم کی میراث میں سے اس گھر کے اندر بطور وارث ہر ایک کا جتنا حصہ بنتا ہے اس کے مطابق وہ کرایہ کا حق دار ہوگا۔وارث کے طور پر ہر ایک کا حصہ درج ذیل ہے:۔

 1۔ بیوی  کا حصہ: 12.5 فیصد۔

2۔ ہربیٹے کا حصہ :21.875 فیصدہے۔تینوں بیٹوں کا مجموعی حصہ65.625فیصد ہوگا۔

2۔ہر بیٹی کا حصہ:10.9375فیصد ہے ۔دونوں بیٹیوں کا مجموعی حصہ21.875فیصد ہوگا۔

حوالہ جات

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

10/ذوالقعدہ1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے