83800 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
عرض یہ ہے کہ ہم چار بہنیں اور تین بھائی ہیں،سب شادی شدہ ہیں،والدین کا انتقال ہوچکا ہے،والد صاحب کا انتقال 2003 میں ہوا،جبکہ والدہ کا انتقال 2022 میں ہوا،والدہ کے انتقال کے بعد سے گھر میں کچھ مسائل پیش آرہے ہیں،جن کے بارے میں آگاہی کی ضرورت ہے،ہم چار بہنوں میں سے دونوں بڑی بہنوں کی شادی ہمارے انکل نے کروائی ہے اور بقیہ دو بہنوں کی شادی دوسرے نمبر والے بھائی نے کروائی ہے،ہماری شادی کے دوران بقیہ دونوں بھائیوں کی نوکری نہیں تھی،شادی کے مکمل اخراجات دوسرے نمبر والے بھائی نےاٹھائے تھے اور اس دوران گھر بنوانے میں جو رقم استعمال ہوئی وہ بھی اسی نے دی تھی،اس تمہید کی روشنی میں مجھے درج ذیل سوالات کے جوابات مطلوب ہیں:
1۔اب وراثت کی تقسیم کے دوران دوسرے نمبر والا بھائی یہ ڈیمانڈ کررہا ہے کہ اس نے جو رقم بہنوں کی شادی پر خرچ کی تھی،بقیہ دونوں بھائی مل کر مجھے وہ رقم ادا کریں،یا پھر وراثتی مکان کو فروخت کرکے اس میں سے مجھے وہ رقم ادا کی جائے،اس کے بعد بقیہ رقم کو تقسیم کیا جائے،جبکہ دونوں بھائی صاحب حیثیت ہیں
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
عموما والد کی وفات کے بعد بھائی اپنے بہنوں کی شادی وغیرہ کے موقع پر جو اخراجات کرتے ہیں صلہ رحمی اور بھائی ہونے کے ناطے کرتے ہیں،نیز جب باقی دو بھائی بے روزگار تھے تو ظاہر یہ ہے کہ خرچہ کرنے والے بھائی نے ان کی شمولیت کی نیت نہیں کی تھی اور اگر اس کے بقول نیت کی بھی ہو تو بھی ظاہر حال اس کی تائید نہیں کرتا،لہذابہنوں کی شادی پر اس بھائی کی طرف سے کئے جانے والے اخراجات تبرعا شمار ہوں گے،البتہ اگر اس بھائی نے اس وقت یہ صراحت کی ہو کہ وہ یہ اخراجات بعد میں مشترکہ ترکہ میں سے وصول کرے گا اور تمام ورثا نے اس پر رضامندی کا اظہار کیا ہو تو پھر اس کے لئے بہنوں کی شادی پر ہونے والے اخراجات کو ترکہ میں سے لینے کی اجازت ہوگی۔
حوالہ جات
"البحر الرائق"(3/ 188):
"(قوله:وصح ضمان الولي المهر) ؛ لأنه من أهل الالتزام، وقد أضافه إلى ما يقبله فيصح.....
والحاصل أن الإشهاد عند الأداء أو الضمان شرط الرجوع وفي غاية البيان لو أدى الأب من مال نفسه فالقياس أن يرجع؛ لأن غير الأب لو ضمن بإذن الأب وأدى يرجع في مال الصغير فكذا الأب؛ لأن قيام ولاية الأب عليه في الصغر بمنزلة أمره بعد البلوغ وفي الاستحسان لا رجوع له؛ لأن الآباء يتحملون المهور عن أبنائهم عادة ولا يطمعون في الرجوع والثابت بالعرف كالثابت بالنص إلا إذا شرط الرجوع في أصل الضمان فحينئذ يرجع؛ لأن الصريح يفوق الدلالة أعني دلالة العرف بخلاف الوصي إذا أدى المهر عن الصغير بحكم الضمان يرجع؛ لأن التبرع من الوصي لا يوجد عادة فصار كبقية الأولياء غير الأب".
"المحيط البرهاني في الفقه النعماني" (14/ 480):
"ولو دفع أحد الورثة الدار إلى واحد من الورثة من غير رضا الباقين عن جميع نصيبه من التركة لم يجز، يعني: لا ينفذ على الباقين إلا بإجازتهم، ويكون لهم استرداد الدار، وأن يجعلوها في القسمة إن شاؤوا، وهذا ظاهر ".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
12/ذی قعدہ1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |