03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دو بھائیوں کاترکہ میں موجود مکان لینے کا حکم
83802میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

وراثت میں والد صاحب نے ایک گھر چھوڑا ہے جو دونوں بھائی نصف نصف لینا چاہتے ہیں،ایک بھائی کے حصے میں کارنر کا حصہ آرہا ہے،جبکہ دوسرے کے حصے میں اندر والا،کیا یہ دونوں ساری رقم ادا کریں گے یا کارنر کی وجہ سے قیمت پر فرق پڑے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اصولی طور پر جو بھائی گھر کا جو حصہ لینا چاہتا ہے اس کے ذمے اس حصے کی موجودہ قیمتِ فروخت لازم ہوگی،لہذا اگر کارنر والے حصے کی قیمت زیادہ ہے جیسا کہ عموما ہوتی ہے تو کارنر کا حصہ لینے والے بھائی کو اس کے حساب سے قیمت کی ادائیگی کرنی پڑے گی،تاہم اس مکان میں چونکہ ان دونوں بھائیوں کا بھی بطورِ وارث حصہ موجود ہے،اس لئے ان کا اس مکان جتنا حصہ بنتا ہے اس کے بقدر قیمت ان کے ذمے لازم نہیں ہوگی۔

حوالہ جات

...............

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

12/ذی قعدہ1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب