021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والدین کی اجازت کے بغیر فون پر نکاح کا حکم
83855نکاح کا بیاننکاح کے منعقد ہونے اور نہ ہونے کی صورتیں

سوال

دلہا اور اس کے دو دوست ایک محفل میں بیٹھے تھے، مگر دلہن اس میں محفل میں نہیں تھی۔ دلہے کے دونوں دوست دلہن کو جانتے تھے۔ دلہا، دلہن اور دلہے کے دونوں دوست بالغ تھے۔ محفل میں کوئی مولوی صاحب موجود نہیں تھے، اس لیے ایک دوست نے دلہا سے ایجاب و قبول کے الفاظ تین دفعہ کہے، جس پر اس نے ہر بار قبول کہا، پھر دلہن کو کال کی گئی، یہ کال دلہا اور اس کے دونوں دوست سن رہے تھے، دلہا کے اسی دوست نے جس دوست نے ایجاب و قبول کے الفاظ کہے تھے، دلہن سے بھی تین بار یہ الفاظ کہے، دلہن نے بھی ہر بار قبول ہی کہا۔ دلہا کا دوست ایجاب و قبول کے الفاظ اچھی طرح جانتا تھا۔ مہر 15,000 رکھا گیا، جس پر وہ دونوں راضی تھے۔ دلہا اور دلہن دونوں یہ نکاح اپنے والدین کی اجازت کے بغیر کر رہے تھے، مگر دونوں ایک ہی خاندان سے ہیں اور دلہا مالی و دنیاوی لحاظ سے بھی دلہن سے زیادہ ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ نکاح منعقد ہوا یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نکاح منعقد ہونے کی ایک شرط یہ ہے کہ لڑکا اور لڑکی یا ان کے وکیل ایک ہی مجلس میں گواہوں کے سامنے ایجاب و قبول کریں، صورتِ مسئولہ میں لڑکے اور لڑکی کے درمیان ایجاب اور قبول ایک مجلس میں نہیں ہوا، اس لیے یہ نکاح منعقد نہیں ہوا۔

اگر یہ لڑکا اور لڑکی نکاح کرنا چاہتے ہیں تو ان کو چاہیے کہ اپنے اپنے والدین کو اعتماد میں لے کر ان کی اجازت سے نکاح کریں۔ والدین کی اجازت کے بغیر نکاح شرم و حیاء کے خلاف ہے، نیز ایسا نکاح عموما بعد میں پریشانیوں کا سبب بنتا ہے، جبکہ بعض دفعہ تو شرعا وہ نکاح درست ہی نہیں ہوتا۔  

حوالہ جات
بدائع الصنائع (2/ 232):
وأما الذي يرجع إلى مكان العقد فهو اتحاد المجلس إذا كان العاقدان حاضرين، وهو أن يكون الإيجاب والقبول في مجلس واحد، حتى لو اختلف المجلس لا ينعقد النكاح بأن كانا حاضرین، فأوجب أحدهما، فقام الآخر عن المجلس قبل القبول، أو اشتغل بعمل یوجب اختلاف المجلس لا ينعقد؛ لأن انعقاده عبارة عن ارتباط أحد الشطرين بالآخر، فكان القياس وجودهما في مكان واحد، إلا أن اعتبار ذلك يؤدي إلى سد باب العقود، فجعل المجلس جامعا للشطرين حكما مع تفرقهما حقيقة للضرورة، والضرورة تندفع عند اتحاد المجلس، فإذا اختلف تفرق الشطران حقيقة وحكما، فلا ينتظم الركن.

     عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

        14/ذو القعدۃ/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے