83870 | سنت کا بیان (بدعات اور رسومات کا بیان) | متفرّق مسائل |
سوال
بعض علاقوں میں یہ بات مشہورہےکہ جب بارش میں بجلی بہت زیادہ سخت کڑکےاورباربارکڑکےتوکہتےہیں کہ آج ضرورقریب میں کوئی اندوہناک واقعہ ہواہے، مثلًاکسی انسان یاجانورکوزندہ جلایاگیاہےیاکسی انسان کوظلمًاقتل کیا گیاہےوغیرہ ،یہ سخت حالت اسی کی وجہ سےہےاوراس کی باقاعدہ تحقیق بھی کرتےہیں، شریعت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں کہ بجلی کےچمکنےاورسخت آوازوں سےاس کاکوئی تعلق ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
بجلی چمکنے کا کسی خطرناک واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی قرآن وحدیث سے کوئی ایسی بات ثابت ہے، البتہ قرآن وحدیث سے اتنی بات ثابت ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ جس پر چاہتے ہیں آسمانی بجلی گرا دیتے ہیں اور یہ بجلی کبھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے عذاب کے طور پر بھی گرائی جاتی ہے، اسی لیے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب وہ بجلی گرجنے کی آواز سنتے تو قرآن کریم کی آیت مبارکہ {يسبح الرعد بحمده والملائكة من خيفته} [الرعد: 13] پڑھتے اور فرماتے کہ یہ اہل دنیا کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے وعید اور دھمکی ہے۔
حوالہ جات
القرآن الکریم[الرعد: 13]:
{وَيُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ وَالْمَلَائِكَةُ مِنْ خِيفَتِهِ وَيُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ فَيُصِيبُ بِهَا مَنْ يَشَاءُ وَهُمْ ُجَادِلُونَ فِي اللَّهِ وَهُوَ شَدِيدُ الْمِحَالِ }.
الأدب المفرد للبخاري (ص: 252) دار البشائر الإسلامي، بيروت:
حدثنا إسماعيل قال: حدثني مالك بن أنس، عن عامر بن عبد الله بن الزبير، عن عبد الله بن الزبير، أنه كان إذا سمع الرعد ترك الحديث وقال: سبحان الذي {يسبح الرعد بحمده والملائكة من خيفته} [الرعد: 13] ، ثم يقول: إن هذا لوعيد شديد لأهل الأرض.
محمد نعمان خالد
دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی
15/ذوالقعدة 1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد نعمان خالد | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |