83874 | سنت کا بیان (بدعات اور رسومات کا بیان) | متفرّق مسائل |
سوال
بعض علاقوں میں مردوں کاعورتوں کےپاؤں کی طرف بیٹھنےیاسونےکوبےادبی سمجھاجاتاہےاوراس طرح کرنےوالےکوگناہ گارسمجھاجاتاہے،کیایہ بےادبی کےزمرےمیں آتاہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرد کا عورت کےپاؤں کی طرف بیٹھنےیاسونےکو بے ادبی سمجھنا درست نہیں، کیونکہ کسی حدیث میں عورت کے پاؤں کی طرف بیٹھنے یا سونے کو منع نہیں فرمایا گیا، البتہ بیوی کے لیے یہ حکم ہے کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ ادب واحترام کے ساتھ پیش آئے، کیونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر میں کسی کو سجدہ کا حکم دیتا تو بیوی کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ اس سے شوہر کی تعظیم ثابت ہوتی ہے، لہذا عورت کو چاہیے کہ اپنے شوہر کی طرف پاؤں نہ پھیلائے، بلکہ نشست وبرخاست میں ادب کو ملحوظ رکھے۔
حوالہ جات
سنن الترمذي ت شاكر (3/ 457) مطبعة مصطفى الحلبي – مصر:
عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لو كنت آمرا أحدا أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها» وفي الباب عن معاذ بن جبل، وسراقة بن مالك بن جعشم، وعائشة، وابن عباس، وعبد الله بن أبي أوفى، وطلق بن علي، وأم سلمة، وأنس، وابن عمر.: «حديث أبي هريرة حديث حسن غريب من هذا الوجه .
محمد نعمان خالد
دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی
15/ذوالقعدة 1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد نعمان خالد | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |