03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کے انتقال کی صورت میں مہرکی ادائیگی ضروری ہے یانہیں؟
83918میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

 میری بیوی کا انتقال ہو چکا ہے ،ورثہ میں ایک بیٹی اور بیٹا چھوڑےہیں ، بیوی کے والدین،دوبھائی اوردوبہنیں بھی  حیات ہیں،اس تفصیل کی روشنی میں پہلاسوال یہ ہےکہ بیوی کا مہر 5 تولے سونا عند الطلب تھا جو کبھی طلب نہ کیا گیا ، ابھی کیا حکم ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر شوہر نے بیوی کا حق مہر  (معجل یا مؤجل)  ادا نہ کیا ہو اور عورت کا انتقال ہوجائے تو  اس عورت کا  حق ِ مہر  شوہر  کے  ذمہ  واجب الادا  قرضہ ہونے کی وجہ سے اس عورت کے ترکہ میں شامل ہوگا،اس لیے صورت مسؤلہ میں مہرکی رقم مرحومہ کے ترکہ میں شامل ہوکرمیراث کے ضابطہ شرعی کے مطابق تمام ورثہ میں تقسیم ہوگی۔

حوالہ جات

فی فتح القدير (ج 7 / ص 236):

 ( وإذا مات الزوجان وقد سمى لها مهرا فلورثتها أن يأخذوا ذلك من ميراث الزوج ، وإن لم يكن سمى له مهرا فلا شيء لورثتها عند أبي حنيفة .

وقالا : لورثتها المهر في الوجهين ) معناه المسمى في الوجه الأول ومهر المثل في الوجه الثاني ، أما الأول؛ فلأن المسمى دين في ذمته وقد تأكد بالموت فيقضى من تركته ، إلا إذا علم أنها ماتت أولا فيسقط نصيبه من ذلك۔

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

     ۱۹/ذی قعدہ ۱۴۴۵ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب