03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوہر،والدین،بیٹااوربیٹی میں ترکہ کی تقسیم
83919میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ورثہ میں شوہر، ایک بیٹی اور بیٹا چھوڑےہیں ، بیوی کے والدین،دوبھائی اوردوبہنیں بھی  حیات ہیں،ترکہ کی تقسیم کیسے ہوگی ؟کس کاکتناحصہ ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحومہ نے انتقال کے وقت  جائیداد سمیت جومنقولہ اورغیرمنقولہ سامان اورنقدرقم چھوڑی ہے، اس میں سے اگرمرحومہ کے ذمہ کسی کےقرض کی ادائیگی باقی ہوتواس کواداکریں، اس کے بعددیکھیں اگرمرحوم نے کسی غیروارث کے حق میں کوئی جائز وصیت کی ہوتو بقیہ مال میں سے ایک تہائی کی حدتک اس پرعمل کریں،اس کے بعد باقی مال کوموجود ورثہ میں درج ذیل طریقہ کارکے مطابق تقسیم کردیں۔

ورثہ کی تفصیل

عددی حصہ

فیصدی حصہ

مجموعہ

شوہر

9/36

25

25

والد

6/36

16.6666

41.6666

والدہ

6/36

16.6666

58.3332

بیٹا

10/36

27.7777

86.1109

بیٹی

5/36

13.8888

100

 

 

 

 

 

 

واضح رہے کہ  بہن بھائیوں کااس صورت میں ترکہ میں حصہ نہیں۔

حوالہ جات

۔۔۔

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

     ۱۹/ذی قعدہ ۱۴۴۵ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب