03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کے انتقال کے بعد بچوں کاسرپرست کون ہے؟
83920میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

بچوں کے حصے میں جو وراثت آئے گی اس کا شرعی حکم  کیاہے ؟ شر یعت کی رو سے سرپرست بچوں کاکون ہے؟ جبکہ میں خود موجود ہُوں اور کوئی اختلاف بھی نہیں ہے ،نیز بچوں کے حصے پر میری کتنی دسترس ہے اورکتنے اختیارات ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بچوں کے حصہ میں آنے والامال ان کی ملکیت ہے،اگربچے نابالغ ہیں توان کے حصہ  میں آنے والی رقم آپ کے پاس امانت ہے،آپ پرلازم ہے اس رقم اورمال کی حفاظت کریں،اس رقم اورمال کوبچوں کے مصالح میں خرچ کریں،اپنے ذاتی استعمال میں لاناجائز نہیں۔واضح رہے کہ بچوں کا سرپرست والدہی ہوتاہے،نابالغ بچوں کانان ونفقہ والدکے ذمہ ہی ہوتاہے اگران کی ملکیت میں مال نہ ہو،اگران کی ملکیت میں مال ہے توبچہ کے نان ونفقہ کے لئے ان کے مال میں سے خرچ کیاجاسکتاہے۔

حوالہ جات

فی رد المحتار (ج 24 / ص 43):

لا يجوز أن يهب شيئا من مال طفله ولو بعوض ،لأنها تبرع ابتداء۔

وفی الفتاوى الهندية (ج 11 / ص 442):

ونفقة الصبي بعد الفطام إذا كان له مال في ماله هكذا في المحيط۔

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

   ۱۹/ذی قعدہ ۱۴۴۵ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب