83953 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
ہمارے والد صاحب کی کچھ وراثتی زمین ہے، تقریبا چار کنال کے قریب، جو دوسرے مقام پر ہے، اور اب وہ تمام بہن بھائیوں اور والدہ کے نام پر منتقل ہو چکی ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر اگر کوئی بہن یا بھائی اس جگہ میں اپنا حصہ بیچنا چاہے تو دوسرے بہن بھائیوں کو یہ اختیار ہے کہ اس میں رکاوٹ ڈالے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
نہیں، دوسرے ورثا کو یہ اختیار نہیں۔ البتہ اپنا حصہ بیچنے والے وارث کا حصہ خریدنے کے اولین حق دار بقیہ ورثا ہیں، جو اس زمین میں اس کے ساتھ شریک ہیں۔ اگر وہ نہ خریدنا چاہیں تو پھر باہر کے کسی بندے کو بیچ سکتا ہے۔ لیکن ان کی رضامندی کے بغیر باہر کسی کو بیچنا درست نہیں، ایسی صورت میں باقی ورثا کو شفعہ کا حق حاصل ہوگا۔
حوالہ جات
بدائع الصنائع (5/ 4):
سبب وجوب الشفعة أحد الأشياء الثلاثة: الشركة في ملك المبيع، والخلطة وهي الشركة في حقوق الملك، والجوار .
عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
20/ذو القعدة/1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبداللہ ولی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |