021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بعض ورثا دوسروں کی رضامندی کے بغیر اپنا حصۂ زمین بیچ سکتے ہیں یا نہیں؟
83953میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ہمارے والد صاحب کی کچھ وراثتی زمین ہے، تقریبا چار کنال کے قریب،  جو دوسرے مقام پر ہے، اور اب وہ تمام بہن بھائیوں اور والدہ کے نام پر منتقل ہو چکی ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر اگر کوئی بہن یا بھائی اس جگہ میں اپنا حصہ بیچنا چاہے تو دوسرے بہن بھائیوں کو یہ اختیار ہے کہ اس میں رکاوٹ ڈالے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نہیں، دوسرے ورثا کو یہ اختیار نہیں۔ البتہ اپنا حصہ بیچنے والے وارث کا حصہ خریدنے کے اولین حق دار بقیہ ورثا ہیں، جو اس زمین میں اس کے ساتھ شریک ہیں۔ اگر وہ نہ خریدنا چاہیں تو پھر باہر کے کسی بندے کو بیچ سکتا ہے۔ لیکن ان کی رضامندی کے بغیر باہر کسی کو بیچنا درست نہیں، ایسی صورت میں باقی ورثا کو شفعہ کا حق حاصل ہوگا۔

حوالہ جات
بدائع الصنائع (5/ 4):
سبب وجوب الشفعة أحد الأشياء الثلاثة: الشركة في ملك المبيع، والخلطة وهي الشركة في حقوق الملك، والجوار .

     عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

       20/ذو القعدة/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے