83971 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
ایک آدمی جس کا انتقال ہوچکا ہے،اس کی چھ اولاد ہیں،تین بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں،آدمی کی بیوی کا بھی انتقال ہوچکا ہے۔اولاد میں سے دوبیٹوں کا بھی انتقال ہوچکاہے۔(یہ تینوں شوہر /والد کے بعد ہی فوت ہوئے ہیں،سب سے پہلے وہ بیٹا فوت ہوا ہے جس کے پانچ بچے ہیں،پھر دوسرا بیٹا،پھر بیوی کا انتقال ہوا ہے،نیز انتقال کے وقت بیوی (بچوں کی والدہ) کے والدین میں سے کوئی حیات نہیں تھا۔)بقیہ ورثہ میں
1۔ایک بیٹا اور تین بیٹیاں۔
2۔ ایک مرحوم بیٹے کی اولاد(تین بیٹے اور دوبیٹیاں)ایک بیوی۔
3۔ دوسرے مرحوم بیٹے کی صرف بیوی۔
کل 120 گز کا مکان ہے ،براہ کرم ان بقیہ ورثہ کے حصص متعین فرمادیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
1۔مرحوم نے فوت ہوتے وقت ترکہ میں جو کچھ چھوڑا تھا وہ سب ورثہ میں شرعی طور پر تقسیم ہوگا،جس کی صورت یہ ہے کہ تمام مال واسباب کی قیمت لگائی جائے،اور اس سے کفن دفن کے معتدل اخراجات(اگر کسی نے اپنی طرف سے تبرعا نہ کیے ہوں تو) نکالے جائیں،پھر اگر میت پر قرضہ ہو تو وہ ادا کیا جائے،اگر انہوں نے وارث کے علاوہ کسی کے لیے وصیت کی ہوتو ایک تہائی سے وہ ادا کی جائے،اس کے بعد بقیہ مال ورثہ میں تقسیم کیاجائے،جس کی تقسیم اس طرح ہوگی:
1۔ بیوی کا حصہ: 12.5 فیصد۔
2۔ ہربیٹے کا حصہ :19.4444 فیصدہے۔تینوں بیٹوں کا مجموعی حصہ58.3333فیصد ہوگا۔
3۔ہر بیٹی کا حصہ:9.7222فیصد ہے ۔تینوں بیٹیوں کا مجموعی حصہ29.1667فیصد ہوگا۔
جو بیٹےفوت ہوئے ہیں ان کا حصہ ان کے بچوں میں تقسیم ہوگا، انتقال کرنے والے دونوں بیٹوں کی میراث میں سے والدہ کو بھی حصہ ملے گا، پھر والدہ کا حصہ ان کے انتقال کے بعد میراث کے تمام مال سمیت ان کے جو بیٹے اور بیٹیاں زندہ ہیں ،ان میں تقسیم ہوگا۔
2۔پہلے بیٹے، جن کے پانچ بچے ہیں ، کا حصہ ان کی والدہ اور بچوں میں اس طرح تقسیم ہوگا۔
1۔والدہ کا حصہ16.67 فیصد ہے۔
2۔ بیوی کا حصہ: 12.5 فیصد۔
3۔ ہربیٹے کا حصہ :17.71 فیصدہے۔تینوں بیٹوں کا مجموعی حصہ53.12فیصد ہوگا۔
4۔ہر بیٹی کا حصہ:8.85فیصد ہے ۔دونوں بیٹیوں کا مجموعی حصہ17.71فیصد ہوگا۔
3۔دوسرے بیٹے کا حصہ اس طرح تقسیم ہوگا:۔
1۔ بیوی کا حصہ: 25 فیصد ہے۔
2۔ والدہ کا حصہ16.67 فیصد ہے۔
2۔ ایک زندہ بھائی کا حصہ :23.33 فیصدہے۔
3۔ہر بہن کا حصہ:11.6667فیصد ہے ۔تینوں بہنوں کا مجموعی حصہ35فیصد ہوگا۔
4۔والدہ کی میراث کی تقسیم:۔
1۔ بیٹے کا حصہ :40 فیصدہے۔
2۔ہر بیٹی کا حصہ:20فیصد ہے ۔تینوں بیٹیوں کا مجموعی حصہ60فیصدہوگا۔
حوالہ جات
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
20/ذیقعدہ1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |