03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ازدواجی تعلق قائم ہونے کے بعد طلاق کی صورت میں عدت کا حکم
83979طلاق کے احکامعدت کا بیان

سوال

عرض یہ ہے کہ 2022 میں میری شادی ہوئی تھی،میرے شوہر ایک ماہ میرے ساتھ پاکستان میں رہے،پھر بیرون ملک منتقل ہوگئے اور دو سال سے وہ مستقل وہیں رہائش پذیر ہیں،جبکہ میں مستقل پاکستان میں رہ رہی ہوں،اس دوران ہماری کوئی ملاقات نہیں ہوئی،اب 2024ء میں میرے شوہر مجھے طلاق دے رہے ہیں،اس صورت میں کیا مجھ پر عدت لازم ہوگی؟

تنقیح:شوہر کے ایک ماہ پاکستان میں قیام کے دوران دونوں میں ازدواجی تعلقات قائم ہوگئے تھے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

میاں بیوی کے درمیان ازدواجی تعلق قائم ہونے کے بعد طلاق کی صورت میں عورت پر عدت لازم ہوتی ہے،اس لئے شوہر کے طلاق دینے کے بعد آپ کے ذمے بھی عدت لازم ہوگی۔

نیز عدت کی ابتداء طلاق کے بعد سے ہوگی اورحائضہ)جس عورت کو ماہواری آتی ہو) عورت کی عدت تین ماہواریاں ہیں اور جس عورت کو حیض)ماہواری) نہیں آتا اس کی عدت تین مہینے ہیں،جبکہ طلاق کے وقت اگر عورت امید سے ہو تو پھر اس کی عدت بچے کی ولادت تک ہوتی ہے۔

حوالہ جات

"الدر المختار " (3/ 504):

"(وسبب وجوبها) عقد (النكاح المتأكد بالتسليم وما جرى مجراه) من موت، أو خلوة أي صحيحة".

"الدر المختار " (3/ 520):

"(ومبدأ العدة بعد الطلاق و) بعد (الموت) على الفور (وتنقضي العدة وإن جهلت) المرأة (بهما) أي بالطلاق والموت لأنها أجل فلا يشترط العلم بمضيه سواء اعترف بالطلاق، أو أنكر".

"الفتاوى الهندية "(1/ 526):                                    

"إذا طلق الرجل امرأته طلاقا بائنا أو رجعيا أو ثلاثا أو وقعت الفرقة بينهما بغير طلاق وهي حرة ممن تحيض فعدتها ثلاثة أقراء سواء كانت الحرة مسلمة أو كتابية كذا في السراج الوهاج.

والعدة لمن لم تحض لصغر أو كبر أو بلغت بالسن ولم تحض ثلاثة أشهر كذا في النقاية.....

وعدة الحامل أن تضع حملها كذا في الكافي. سواء كانت حاملا وقت وجوب العدة أو حبلت بعد الوجوب كذا في فتاوى قاضي خان ".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

21/ذی قعدہ1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب