021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بغیرگواہوں کےایجاب وقبول کرکےنکاح کرلیاتودوبارہ نکاح صحیح کاکیاطریقہ ہوگا؟
83982نکاح کا بیاننکاح صحیح اور فاسد کا بیان

سوال

سوال:اگر لڑکا لڑکی بغیر گواہوں کے ایجاب و قبول کر لیں ارو ایک ساتھ بھی رہنے لگ جائیں، ہمبستری بھی کر لیں اور لڑکی حاملہ  بھی ہو جائے،حمل کےدوماہ بعد لڑکی کو پتا چلے کے یہ نکاح فاسد تھا تواگر وہ بلا متارکت اسی  لڑکے کے ساتھ دو گواہوں کی موجودگی میں پھر سے ایجاب وقبول کر لے تو  شرعی نکاح منعقد ہو جائے گایا پہلے متارکت اختیار کرنی ہو گی؟برائےمہربای راہنمائی فرمائیں۔

                       

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں بغیرمتارکت کےبھی نکاح درست ہوجائےگا،کیونکہ نکاح فاسدمیں متارکت اورعدت دوسری جگہ نکاح کرنےکےلیےلازم ہوتی ہے،اسی شوہر سےدوبارہ نکاح کیاجائےتو  بغیر متارکت کےبھی شرعا نکاح درست ہوتاہے۔

صورت مسئولہ میں نیامہرمتعین کرکے،شرعی گواہوں کی موجودگی میں اسی شوہرکےساتھ دوبار ایجاب وقبول کرلیاجائےتونکاح درست ہوجائےگا۔

حوالہ جات
"رد المحتار علی الدرالمختار" 3/ 37:
حتى لا يحل لها التزوج بآخر إلا بعد المتاركة وانقضاء العدة۔
 "حاشية رد المحتار " 3 / 40:
وعبارة الحاوي: إلا بعد تفريق القاضي أو بعد المتاركة ۔
قوله: (إلا بعد المتاركة) أي وإن مضى عليها سنون كما في (البزازية)وقد علمت أن النكاح لا يرتفع بل يفسد، وقد صرحوا في النكاح الفاسد بأن المتاركة لا تتحقق إلا بالقول، إن كانت مدخولا بها كتركتك أو خليت سبيلك، وأما غير المدخول بها فقيل تكون بالقول وبالترك على قصد عدم العود إليها، وقيل لا تكون إلا بالقول فيهما، حتى لو تركها ومضى على عدتها سنون لم يكن لها أن تتزوج بآخر، فافهم۔
"رد المحتار " 10 / 95: ( ويجب مهر المثل في نكاح فاسد ) وهو الذي فقد شرطا من شرائط الصحة كشهود۔۔۔
"رد المحتار" 10 / 96:مطلب في النكاح الفاسد ( قوله في نكاح فاسد ) وحكم الدخول في النكاح الموقوف كالدخول في الفاسد ، فيسقط الحد ويثبت النسب۔۔۔
"رد المحتار" 10 / 96:
( قوله كشهود )ومثله تزوج الأختين معاونكاح الأخت في عدة الأخت ونكاح المعتدة والخامسة في عدة الرابعة والأمة على الحرة ۔
"رد المحتار" 10 /  97:وذكر في البحر هناك عن المجتبى أن كل نكاح اختلف العلماء في جوازه كالنكاح بلا شهود فالدخول فيه موجب للعدة ۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

16/ذیقعدہ        1445ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے