84066.1 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
سوال:السلام علیکم ورحمۃ الله! میرے بڑے بھائی جان نے اپنے انتقال سے قبل وصیت کی کہ ان کے تین بھائیوں اور والدہ اور والد میں تقریبا 22 لاکھ روپے کی رقم تقسیم کر دیے جائیں۔ اس وصیت کو بھائی اسوقت پورا نہ کر سکے اور کافی وقت گزر گیا، اب جب کہ والد اور والدہ کا انتقال ہو چکا ہے تو اس رقم کی تقسیم کس طرح کی جائے گی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اپنےوارث کےلیےوصیت شرعادرست نہیں،لہذا بڑےبھائی کی طرف سےوالد،والدہ کےلیےتووصیت شرعادرست نہیں کیونکہ والدہ والدہ وارث ہوتےہیں،البتہ بھائی(اگرموت کےوقت وارث نہ بنتےہوں تو) کےلیےشرعاوصیت کی جاسکتی ہے،کیونکہ والد والدہ کے ہوتےہوئےبھائی وارث نہیں ہوتےاوروصیت بھی میت کےمال کےتہائی حصہ تک نافذ ہوگی ۔
بڑےبھائی کےانتقال کےبعدان کےترکہ میں سےسب سےپہلےتجہیزوتکفین کامعتدل خرچہ اداکیاجائے(اگركسی وارث نےیہ خرچہ بطورتبرع نہ کیاہو)پھرمرحوم کاقرضہ اداکیاجائے،تیسرے نمبرپراگرمرحوم نے کسی کے لئے اپنے مال میں سے تہائی حصہ تک وصیت کی ہےتو اسےاداکیاجائے،اس کےبعدجوکچھ بچ جائےتواس کومیراث کےطورپرتقسیم کیاجائےگا۔
صورت مسئولہ میں بڑےبھائی کی طرف سے22 لاکھ روپےتقسیم کرنےکاکہاگیاتھاتوبھائیوں کاحصہ یعنی تقریبا 13لاکھ روپےاگربقیہ حقوق اداء کرنےکےبعد باقی بچ جائیں اوروہ ٹوٹل میراث میں تہائی حصہ یااس سےکم ہوتواس پرعمل کیاجائےگا(اوراس رقم کوتین بھائیوں میں برابرتقسیم کی جائےگی)ورنہ صرف تہائی حصےتک وصیت کوپوراکرناشرعاضروری ہے،اس سےزیادہ نہیں۔
بڑےبھائی کی میراث میں والد والدہ کاحصہ ہوگاوالدہ کو کل میراث کاچھٹاحصہ(سدس)ملےگااورباقی مکمل میراث والدکوملےگی۔
حوالہ جات
"سنن الترمذي" 3 / 293:عن أبى أمامة الباهلى قال :(سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في خطبته عام حجة الوداع: إن الله تبارك وتعالى قد أعطى كل ذى حق حقه فلا وصية لوارث۔
"الہندیة" 6/99:ولاتجوزالوصیة بمازادعلی الثلث الاان یجیزہ الورثة بعدموتہ وھم کبار،ولامعتبر باجازتہم فی حال حیاتہ۔
"الفتاوى الهندية" 48 / 20:
ويعتبر كونه وارثا أو غير وارث وقت الموت لا وقت الوصية حتى لو أوصى لأخيه وهو وارث ثم ولد له ابن صحت الوصية للأخ ، ولو أوصى لأخيه وله ابن ثم مات الابن قبل موت الموصي بطلت الوصية للأخ ، كذا في التبيين ۔
"رد المحتار" 29 / 355،359:تقدم ( وصيته ) ولو مطلقة على الصحيح خلافا لما اختاره في الاختيار ( من ثلث ما بقي ) بعد تجهيزه وديونه۔۔۔۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی
26/ذیقعدہ 1445ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |