021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والد،والدہ کی  میراث کی تقسیم
84066.2میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

والد والدہ کی کل چھ اولاد تھیں،جن میں چار بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں، ایک بیٹے کا یعنی سب سے بڑے بھائی صاحب کاوالدین سےپہلے انتقال ہو چکا ہےتووالد والدہ کی میراث کیسےتقسیم کی جائےگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

والد،والدہ کی میراث(ان کی اپنی جائیداداوربڑےبیٹےکی میراث  میں سےملنےوالاحصہ)ان کی وفات کےوقت موجودبیٹےبیٹیوں(تین بیٹےاوردوبیٹیوں)میں اس طرح تقسیم کی جائےگی کہ ہر بیٹےکودوحصےاورہربیٹی کوایک حصہ دیاجائےگا۔

اگرپہلےوالدکاانتقال ہواہےتوپہلےکل میراث کا آٹھواں حصہ والدہ کاہوگا(باقی بیٹےبیٹیوں کا)۔بعدمیں والدسےملنےوالا حصہ اور والدہ سےملنےوالاحصہ   مجموعی طورپربیٹےبیٹیوں میں تقسیم کیاجائےگا۔اسی طرح اگر پہلےوالدہ کاانتقال ہواہےتوپہلےکل میراث کاچوتھائی حصہ والد کا ہوگا(باقی بیٹےبیٹیوں کا) بعدمیں والدہ سےملنےوالاحصہ اوروالد سےملنےوالاحصہ مجموعی طورپر بیٹےبیٹیوں میں  تقسیم ہوگا۔

حوالہ جات
۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

26/ذیقعدہ        1445ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے