84151 | طلاق کے احکام | طلاق کے متفرق مسائل |
سوال
مسئلہ یہ ہےکہ میں اریب قریشی ولدعمرزادہ کانکاح مشال علی کےساتھ 3 اکتوبر2023کومیرےدوستوں اوراس کےگھروالوں کی موجودگی میں انجام پایا۔
میری اورلڑکی دونوں کی زبان اردوہے،مالی طورپر لڑکی کی فیملی میری فیملی کےمقابلےمیں کمزور ہے،لڑکی کی والدہ خودجاب کرکےگھرچلاتی ہیں،جبکہ میرےوالد کادودھ کافارم ہے،میں اپنےوالدکےساتھ کام کرتاہوں۔
7مہینےبعدجب نکاح کی اطلاع گھروالوں کوملی تومیرےوالدین اورگھروالوں نےمجھ پرپریشر ڈالاکہ بیوی کو طلاق دےدواورطلاق نامہ پردستخط کردو،طلاق نامہ کورٹ سےپہلےہی تیارکروایاہواتھا،جوکہ ایک اسٹامپ پیپرتھا،دستخط کروانےسےپہلےمیرےوالدنےمجھےکہاتھاکہ جائیدادسےعاق کردونگا،اوراس کےبعدکوئی تعلق نہیں ہوگا۔اوروالدہ نےکہاکہ اگرطلاق نہ دی تومیں خودکشی کرلوں گی،وغیرہ ۔
میری والدہ بیمار رہتی ہیں،وہ خودکشی کربھی سکتی ہیں۔
واضح رہےکہ نکاح کےبعدہم دونوں کےدرمیان ازدواجی تعلقات بھی قائم ہوچکےتھے،طلاق کےوقت میری بیوی 1 مہینہ کی حاملہ تھی،یہ بات نہ اسےخودمعلوم تھی، نہ مجھے معلوم تھی ،طلاق کےبعد جو اس نےخودکشی کی کوشش کی توہسپتال جاکرمعلوم ہواکہ یہ ایک مہینےکی حاملہ ہے،البتہ زیادہ دواؤں کےاستعمال اورذہنی تناوکی وجہ سےاس کاحمل ضائع ہوگیا۔
برائےمہربانی آپ سےگزارش ہےکہ اب ہمارےلیےکیاحکم ہے؟ہم دونوں میاں بیوی ساتھ رہناچاہتےہیں ،اس طرح سےہمارےدرمیان طلاق ہوئی ہےیانہیں ؟
برائےکرم قرآن وسنت کی روشنی میں جواب دیں،عین نوازش ہوگی ،کیونکہ میں اپنی بیوی کو طلاق نہیں دیناچاہتاتھا،مگرمجھ سےزبردستی طلاق نامہ پردستخط کروائے،جبکہ وہ میرےایک ماہ کےبچےماں بھی تھی۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں چونکہ والدین کی طرف سےطلاق دینےپرمجبورکیاگیاہےاس لیےموجودہ صورت میں اگرشوہرکویقین تھاکہ اگرطلاق نہ دی تووالدمجھے جائیدادسےعاق کرکےگھرسےنکال دیں گے،اسی طرح اگرطلاق نہ دی تو والدہ خدانخواستہ خودکشی کرلیں گی،اوراسی ذہنی دباؤکی وجہ سےشوہرنےطلاق نامہ پر دستخط کردے،زبان سےطلاق کےالفاظ نہیں بولےاورنہ لکھتےوقت طلاق دینےکی نیت تھی توایسی صورت میں صرف تحریری طلاق دینےسےطلاق واقع نہیں ہوئی،سابقہ نکاح برقراررہےگا،لہذامیاں بیوی ساتھ رہ سکتےہیں،اس کےبعد والدین کو اس نکاح کےبرقراررکھنےپرتیارکرناضروری ہےتاکہ بعدمیں لڑائی جھگڑوں کی نوبت نہ آئے۔
لیکن اگرشوہرکویقین ہوکہ والدین کی طرف سےدھمکی وقتی ہے،واقعتاایساکچھ نہیں ہوگا،یااس دھمکی کےنتیجےمیں طلاق نامہ پردستخط کرنےکےساتھ ساتھ شوہرنےزبان سےبھی طلاق کےالفاظ بول دیےہوں توپھر بہرحال طلاق واقع ہوجائےگی،اورطلاق نامہ میں جتنی طلاقوں کاذکرہے،اتنی طلاقیں واقع شمارہوں گی۔
حوالہ جات
"رد المحتار" 10 / 458:
وفي البحر أن المراد الإكراه على التلفظ بالطلاق ، فلو أكره على أن يكتب طلاق امرأته فكتب لا تطلق لأن الكتابة أقيمت مقام العبارة باعتبار الحاجة ولا حاجة هنا كذا في الخانية ۔
"الفتاوى الهندية " 8 / 365:
رجل أكره بالضرب والحبس على أن يكتب طلاق امرأته فلانة بنت فلان بن فلان فكتب امرأته فلانة بنت فلان بن فلان طالق لا تطلق امرأته كذا في فتاوى قاضي خان ۔
"رد المحتار"25 / 76:( وشرطه ) أربعة أمور: ( قدرة المكره على إيقاع ما هدد به سلطانا أو لصا ) أو نحوه ( و ) الثاني ( خوف المكره ) بالفتح ( إيقاعه ) أي إيقاع ما هدد به ( في الحال ) بغلبة ظنه ليصير ملجأ ( و ) الثالث : ( كون الشيء المكره به متلفا نفسا أو عضوا أو موجبا غما يعدم الرضا ) وهذا أدنى مراتبه وهو يختلف باختلاف الأشخاص فإن الأشراف يغمون بكلام خشن ، والأراذل ربما لا يغمون إلا بالضرب المبرح ابن كمال ۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی
28/ذی الحجۃ 1445ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |