03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک بیٹے،دوبیٹیوں میں تقسیمِ میراث
84057میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ورثا میں ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں،والد صاحب کی جائیداد ان میں کیسے تقسیم ہوگی؟

تنقیح: سائل کے بقول اس کے والد نے اس کی والدہ کو تقریبا چوبیس سال پہلے طلاق دے دی تھی،نیز مرحوم کے والدین بھی اس سے قبل وفات پاچکے ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

وہ سونا،چاندی،نقدی،جائیداد یا ان کے علاوہ کوئی بھی چھوٹی بڑی چیز جو وفات کے وقت آپ کے والد کی ملکیت میں تھی ان کی وفات کے وقت موجود ورثا میں ان کے شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوگی،چونکہ ورثا میں صرف آپ اور دو بہنیں شامل ہیں،آپ کی والدہ کا طلاق کی وجہ سے کوئی حصہ نہیں تو اس مال کو تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ اس کے کل چار حصے بنائے جائیں گے،ان میں سے دو حصے آپ کو ملیں گے،جبکہ ایک ایک حصہ دونوں بہنوں کو دیا جائے گا،فیصدی لحاظ سے حصوں کی تفصیل درج ذیل ہے:

ٕنمبرشمار

ٕوارث

عددی حصہ

فیصدی حصہ

1

بھائی

2/4

50%

2

ہربیٹی

1/4

25%

3

ہر بیٹی

1/4

25%

حوالہ جات

.........

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

02/ذی الحجہ1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب