84255 | میراث کے مسائل | مناسخہ کے احکام |
سوال
سوال: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیافرماتےہیں مفتیان کرام اس مسئلےکےبارےمیں کہ محمدحسن فوت ہوا،اپنےلواحقین میں:
ایک بیوہ ۔دو بیٹے:1۔حضوربخش 2۔حفیظ اللہ اورایک بیٹی پیپل چھوڑگیا۔
ان کی میراث تقسیم نہیں ہوئی تھی،اس سےپہلےہی حضوربخش فوت ہوگیا،اس نےاپنےلواحقین میں:
ایک بیٹامحمدحسن اوردو بیٹیاں: 1۔صابرہ 2۔ہاجرہ چھوڑیں۔
ان کی میراث بھی تقسیم نہیں ہوئی تھی ،اس سےپہلےپیپل فوت ہوگئی ،اس کےلواحقین میں :
ایک بیٹی زلیخہ اورایک سگابھائی حفیظ اللہ ہیں۔(پیپل کاشوہرپہلےفوت ہوچکاتھا)
ان کی میراث بھی تقسیم نہیں ہوئی تھی کہ حفیظ اللہ بھی فوت ہوگیا،اس کےلواحقین میں :
ایک بیٹی فاطمہ اوربھتیجامحمدحسن ہیں۔
تنقیح:محمدحسن (مورث اعلی)جب فوت ہواتواس کی بیوی زندہ تھی،اس کےبعد بیٹےحضور بخش کےفوت ہونےسےپہلےاس کی والدہ ) محمدحسن کی بیوہ( فوت ہوئی ۔بعدمیں حضور بخش فوت ہوا۔
حضور بخش جب فوت ہواتواس کی دوبیویاں زندہ تھیں ،ایک بیوی سےصرف ایک بیٹی ہے،جبکہ دوسری بیوی سےایک بیٹااوردوبیٹیاں ہیں۔
پیپل جب فوت ہوئی تواس کاشوہراس سےپہلےفوت ہوچکاتھا،پیپل کی وفات کےوقت موجود نہیں تھا۔
حفیظ اللہ جب فوت ہواتووفات سےکافی عرصہ پہلےوہ اپنی بیوی کو طلاق دےچکاتھا۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مورث اعلی محمدحسن کی وفات کےبعدسےچونکہ اب تک کسی کی بھی میراث تقسیم نہیں کی گئی،اس لیےصورت مسئولہ میں سب سےپہلےمحمدحسن مرحوم کی میراث تقسیم کی جائےگی۔
محمدحسن مرحوم کے ترکہ میں سے سب سے پہلے تجہیز وتکفین کامعتدل خرچہ (اگركسی وارث نے یہ خرچہ بطورتبرع نہ کیا ہو (اداکیاجائےگا،پھر مرحوم کاقرضہ اداکیاجائےگا،پھر اگرمرحوم نے کسی غیروارث کے لئےکوئی جائزوصیت کی ہےتوترکہ کےایک تہائی تک اس کواداکیاجائے،اس کےبعدجوکچھ بچ جائے،اس کومرحوم کےانتقال کےوقت موجودورثہ (بیوہ،دو بیٹےاورایک بیٹی)میں تقسیم کیاجائےگا۔
۱۔تقسیم کاطریقہ یہ ہوگاکہ مرحوم محمدحسن کی بیوہ کوکل میراث کاثمن(آٹھواں حصہ)دیاجائےگا،بیوہ کاحصہ نکالنےکےبعدباقی میراث دوبیٹےاورایک بیٹی میں اس طرح تقسیم ہوگی کہ دونوں بیٹوں کوبیٹی کےحصےکادوگناملےگا۔
فیصدی اعتبارسےتقسیم کیاجائےتوکل میراث میں سے12.5%فیصدمرحوم کی بیوہ کوملےگا،اس کےبعدباقی مال میں سے 35%،35%فیصدحصہ دونوں بیٹےکاہوگا،اورایک بیٹی کو 17.5%فیصدحصہ دیاجائےگا۔
۲۔محمدحسن مرحوم کی میراث کی تقسیم کےبعد مرحوم کی بیوہ کی میراث تقسیم کی جائےگی،جس میں بیوہ کو اپنےشوہر(محمدحسن)سےملنےوالا حصہ( 12.5%) ان کی وفات کےوقت موجود ورثہ میں تقسیم کیاجائےگا یعنی دونوں بیٹوں میں سےہرایک کودودوحصے (5%،5%)اوربیٹی کوایک حصہ (2.5%)دیاجائےگا۔
۳۔محمدحسن مرحوم کی بیوہ کی میراث کی تقسیم کےبعد حضوربخش مرحوم کی میراث تقسیم کی جائےگی،جس میں ان کواپنےوالدین سےملنےوالاحصہ یعنی ٹوٹل 40%فیصدحصہ ان کےورثہ میں تقسیم ہوگا۔
ان کےورثہ میں دوبیویاں،ایک بیٹااورتین بیٹیاں ہیں،توان میں ان کی میراث تقسیم کی جائےگی۔
دونوں بیویوں کو کل جائیدادکاآٹھواں حصہ یعنی 5%فیصددیاجائےگا(ہرایک بیوی کو2.5%فیصددیاجائےگا)،اس کےبعدباقی 35%فیصدمیں سے14%فیصدبیٹےمحمدحسن ولدحضوربخش کوملیں گے،اورتین بیٹیوں میں سےہرایک بیٹی)ہاجرہ،صابرہ،خالدہ( کو 7%,7%فیصدملےگا۔
۴۔حضوربخش کی میراث کی تقسیم کےبعد مرحومہ پیپل کی میراث تقسیم کی جائےگی۔
مرحومہ پیپل کواپنےوالدین سےملنےوالاحصہ یعنی ٹوٹل 20% ان کی وفات کےوقت موجود ورثہ ایک بیٹی،اورایک بھائی میں تقسیم ہوگا۔
کل جائیدادکےدوحصےکیےجائیں ، یعنی 10%بیٹی زلیخہ کا ہوگا،اور10%حصہ بھائی حفیظ اللہ کا ہوگا۔
۵۔مرحومہ پیپل کی میراث کی تقسیم کےبعدمرحوم حفیظ اللہ کی میراث تقسیم کی جائےگی۔ان کواپنےوالدین اوربہن سےملنےوالاحصہ ان کےورثہ ایک بیٹی اور ایک بھتیجےمیں تقسیم ہوگا،ایک حصہ بیٹی کاہوگااورایک حصہ بھتیجےکوملےگا۔
مرحوم محمدحسن(مورث اعلی) کی میراث :
فیصدی حصہ |
عددی حصہ |
ورثہ |
نمبرشمار |
12.5% |
25/200 |
بیوہ (ثمن) |
|
35% |
70/200 |
بیٹاحضوربخش(عصبہ) |
|
35% |
70/200 |
بیٹاحفیظ اللہ (عصبہ) |
|
17.5% |
35/200 |
بیٹی پیپل(عصبہ) |
|
100% |
200 |
مجموعہ |
|
اس کےبعدمرحوم محمدحسن کی بیوہ کی میراث :12.5فیصد یعنی عددی حصہ 25جومحمدحسن مرحوم سےملاتھا وہ درج ذیل طریقےسےتقسیم ہوگا۔
فیصدی حصہ |
عددی حصہ |
ورثہ |
نمبرشمار |
5% |
10/200 |
بیٹاحضوربخش(عصبہ) |
|
5% |
10/200 |
بیٹاحفیظ اللہ (عصبہ) |
|
2.5% |
5/200 |
بیٹی پیپل(عصبہ) |
|
12.5% |
25/200 |
مجموعہ |
|
اس کےبعدمرحوم حضوربخش کی میراث)جوان کووالداوروالدہ سےملی ہے) درج ذیل طریقے سےان کی وفات کےوقت موجود ورثہ میں تقسیم کی جائےگی:
عددی اعتبار سےمجموعی طورپر1080=70+حصےاور فیصدی اعتبارسےمجموعی طورپر40%=5%+35%
فیصدی حصہ40% |
عددی حصہ 70+10=80 |
ورثہ |
نمبرشمار |
2.5% |
5/200 |
زوجہ1 یعنی بیوہ (ثمن) |
|
2.5% |
5/200 |
زوجہ 2یعنی بیوہ (ثمن) |
|
14 % |
28/200 |
بیٹامحمدحسن(عصبہ) |
|
7% |
14/200 |
بیٹی ہاجرہ (عصبہ) |
|
7% |
14/200 |
بیٹی صابرہ(عصبہ) |
|
7% |
14/200 |
بیٹی خالدہ فرضی نام(عصبہ) |
|
40% |
80/440 |
مجموعہ |
|
اس کےبعدمرحومہ پیپل کی میراث)جوان کووالداوروالدہ سےملی ہے) درج ذیل طریقے سےان کی وفات کےوقت موجود ورثہ میں تقسیم کی جائےگی:
عددی اعتبار سےمجموعی طورپر540=35+حصےاور فیصدی اعتبارسےمجموعی طورپر20%=2.5%+17.5%
فیصدی حصہ20% |
عددی حصہ 35+5=40 |
ورثہ |
نمبرشمار |
10% |
20/200 |
بیٹی زلیخہ |
|
10% |
20/200 |
بھائی حفیظ اللہ |
|
20% |
40/200 |
مجموعہ |
|
اس کےبعدمرحوم حفیظ اللہ کی میراث)جوان کووالد،والدہ اوربہن سےملی ہے) درج ذیل طریقے سےان کی وفات کےوقت موجود ورثہ میں تقسیم کی جائےگی:
عددی اعتبار سےمجموعی طورپر70100=20+10+حصےاور فیصدی اعتبارسےمجموعی طورپر35%+5%+10%=50%
فیصدی حصہ50% |
عددی حصہ 70+10+20=100 |
ورثہ |
نمبرشمار |
25% |
50/200 |
بیٹی فاطمہ |
|
25% |
50/200 |
بھتیجا)محمدحسن ( |
|
50% |
100/200 |
مجموعہ |
|
المبلغ:200
الأحیاء۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجموعہ |
محمدحسن ولد حضوربخش |
فاطمہ بنت حفیظ اللہ |
زلیخہ بنت پیپل |
خالدہ بنت حضور بخش |
صابرہ بنت حضور بخش |
ہاجرہ بنت حضور بخش |
زوجہ حضوربخش2 |
زوجہ حضوربخش1 |
ورثہ |
200 |
28+50=78 |
50 |
20 |
14 |
14 |
14 |
5 |
5 |
عددی حصہ |
100% |
14%+25%=39% |
25% |
10% |
7% |
7% |
7% |
2.5% |
2.5% |
فیصدی حصہ |
مرحومین کےاعتبارسےمیراث کےحصوں کی تفصیل
فیصدی حصہ100% |
عددی حصہ |
|
نمبرشمار |
40% |
80/200 |
حضوربخش کےزندہ ورثہ میں تقسیم شدہ حصہ |
|
10% |
20/200 |
پیپل کےزندہ ورثہ میں تقسیم شدہ حصہ |
|
50% |
100/200 |
حفیظ اللہ کےزندہ ورثہ میں تقسیم شدہ حصہ |
|
100% |
200/200 |
مجموعہ |
|
حوالہ جات
"السراجی فی المیراث "5،6 : الحقوق المتعلقہ بترکۃ المیت :قال علماؤنارحمہم اللہ تعالی تتعلق بترکۃ المیت حقوق اربعۃ مرتبۃ الاول یبدأبتکفینہ وتجہیزہ من غیرتبذیرولاتقتیر،ثم تقصی دیونہ من جمیع مابقی من مالہ ثم تنفذوصایاہ من ثلث مابقی بعدالدین ،ثم یقسم الباقی بین ورثتہ بالکتاب والسنۃ واجماع الامۃ ۔
قال اللہ تعالی فی سورۃ النساء:یوصیکم اللہ فی اولادکم للذکرمثل حظ الانثیین۔
"سورۃ النساء" آیت 12:وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی
10/محرم الحرام 1446ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |