03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نمازیوں کے لیے مسجد کے چندے سے کرسیاں خریدنا
84275نماز کا بیاننما زکے جدید مسائل

سوال

نمازیوں کے لیے کرسی مسجد کے چندے سے خریدی جاسکتی ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ مسجد کےلیے چندہ مسجد کی ضروریات و مصالح کے لیےجمع کیا جاتا ہے ،اور مسجد کی ضروریات و مصالح کا تعلق عرف سے ہوتا ہے،لہٰذا اگر چندہ دینے والوں نے کسی خاص مصرف کی تعیین نہ کی ہوبلکہ مسجد کی عمومی ضروریات و مصالح کے لیے چندہ دیا ہو،جیسا کہ عام طور پر ہوتا ہے، تو دیگر ضروریات و مصالح میں خرچ کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے چندے سے مسجد کے لیے ،مسجد کے نمازیوں کی سہولت کے لیے کرسیاں خریدنا جائز ہے۔

حوالہ جات

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 367)

(قوله: ثم ما هو أقرب لعمارته إلخ) أي فإن انتهت عمارته وفضل من الغلة شيء يبدأ بما هو أقرب للعمارة وهو عمارته المعنوية التي هي قيام شعائره. قال في الحاوي القدسي: والذي يبدأ به من ارتفاع الوقف أي من غلته عمارته شرط الواقف أولاثم ما هو أقرب إلى العمارة،وأعم للمصلحةكالإمام للمسجد، والمدرس للمدرسة يصرف إليهم إلى قدر كفايتهم، ثم السراج والبساط كذلك إلى آخرالمصالح، هذا إذا لم يكن معينا فإن كان الوقف معينا على شيء يصرف إليه بعد عمارة البناء.

محمد حمزہ سلیمان

دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی

         ۱۱.محرم۱۴۴۶ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب