84357 | ایمان وعقائد | کفریہ کلمات اور کفریہ کاموں کابیان |
سوال
اگر کسی سے کوئی ایک کفریہ کلمہ صادر ہوا ہو اور یاد بھی ہو ، تو کیا توبہ میں اس کا دوہرانہ لازمی ہوگا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر کسی سے ایک یا ایک سے زیادہ کفریہ کلمات صادر ہوگئے ہوں، تو توبہ میں ان کلمات کا دہرانہ ضروری نہیں، بلکہ ان کلمات کو دہرائے بغیر اللہ تعالی کی بارگاہ میں سچے دل سے پکی توبہ کرکے ان کلمات کے کفری عقائد سے مکمل برائت کریں ، اور یہ کہے کہ اے اللہ! مجھ سے جوبھی کفر یہ کلمہ صادر ہوا ہے، میں اس سے بے زاری اور مکمل براءت کا اعلان کرتا ہوں ۔
اگر ایسا شخص شادی شدہ ہے، تو توبہ کے بعد تجدید نکاح بھی کرے۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 228)
ثم اعلم أنه يؤخذ من مسألة العيسوي أن من كان كفره بإنكار أمر ضروري كحرمة الخمر مثلا أنه لا بد من تبرئه مما كان يعتقده لأنه كان يقر بالشهادتين معه فلا بد من تبرئه منه كما صرح به الشافعية وهو ظاهر.
الفتاوى الهندية (2/ 283)
ما كان في كونه كفرا اختلاف فإن قائله يؤمر بتجديد النكاح وبالتوبة والرجوع عن ذلك بطريق الاحتياط، وما كان خطأ من الألفاظ، ولا يوجب الكفر، فقائله مؤمن على حاله، ولا يؤمر بتجديد النكاح والرجوع عن ذلك كذا في المحيط
صفی اللہ
دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی
20/محرم ا لحرام/1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | صفی اللہ بن رحمت اللہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |