03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تین طلاق کا حکم
84385طلاق کے احکامطلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان

سوال

تقریباً 20 سال پہلےہماری  شادی ہوئی تھی اور آج سے 3سال پہلے میرے شوہر بیمار پڑ گئے، میڈیسن استعمال کرتے رہے لیکن افاقہ نہیں ہوا، مزاج میں چڑچڑا پن آگیا ،ہر بات پر مجھ سے لڑنے لگے۔ بدھ ، 3جولائی 2024 کو صبح میری شوہر کے ساتھ لڑائی ہوگئی اور میرے شوہر نے مجھے یہ الفاظ تین مرتبہ بولے "محسن علی کی بیٹی عائشہ کو طلاق ہے " اس کے بعد مجھے یہ بولتے رہے کہ تم آزاد ہو، گھر چلی جاؤ ۔ مذکورہ مسئلہ میں کتنی طلاقیں واقع ہونگی؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں  تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، اپ کا   نکاح ختم ہوچکا ہےاور آپ  اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہیں ،  اب نہ تو رجوع کرنا جائز ہے اور نہ ہی دوبارہ نکاح کر کے ساتھ رہنا جائز ہے۔عدت گزارنے کے بعد دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہیں ،  دوسری جگہ نکاح کرنے کی صورت میں اگر ازدواجی تعلق قائم ہونے کے بعد دوسرے شوہر کا انتقال ہوجائے یا وہ طلاق دے دے تو اس دوسرے شوہر کی عدت گزرنے کے بعد دوبارہ پہلے شوہر سے شرعی گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کی اجازت ہوگی۔

حوالہ جات

الفتاوى الهندية»(1/ 349):

(وأما البدعي) فنوعان ‌بدعي ‌لمعنى ‌يعود ‌إلى ‌العدد وبدعي لمعنى يعود إلى الوقت (فالذي) يعود إلى العدد أن يطلقها ثلاثا في طهر واحد أو بكلمات متفرقة أو يجمع بين التطليقتين في طهر واحد بكلمة واحدة أو بكلمتين متفرقتين فإذا فعل ذلك وقع الطلاق وكان عاصيا

حاشية ابن عابدين (3/ 233):

«وذهب جمهور الصحابة والتابعين ومن بعدهم من أئمة المسلمين إلى ‌أنه ‌يقع ‌ثلاث

محمد سعد ذاكر

دارالافتاء جامعہ الرشید،کراچی

21 /محرم الحرام /1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد سعد ذاکر بن ذاکر حسین

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب