03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بائنانس پر ٹریڈنگ کا حکم
84378خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

سوال یہ ہے کہ میں نے بائنانس ایپلیکیشن پر  اکاؤنٹ ہے،جس میں میں  ڈیجیٹل  کرنسیز کی خریدو فروخت نفع و نقصان پر کرتا ہوں ۔ اس پر میں کافی وقت سے کام کر رہا ہوں ۔ میرے ایک دوست نے کہا کہ یہب اسلام جائز نہیں ہے اور حرام ہے۔ مہربانی فرماکر اس کے بارے میں بتائیں کیونکہ ابھی  تو بہت  سے ممالک میں اس پر خریدو فروخت ہوتی ہے تو یہ ناجائز کیسے ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بائنانس کرپٹو کرنسی ٹریڈنگ کا ایکسچینج ہے  جو کہ دنیا کے مختلف ممالک میں کرپٹو ٹریڈنگ سروس فراہم کرنے کا لائسنس رکھتاہے۔ اس پر ہونے والی ٹریڈ کی مختلف صورتیں ہیں جن کا حکم یہ ہے:

                  فیوچر ٹریڈنگ: اس میں عملی طور پر کوئی لین دین نہیں ہوتا بلکہ قیمت کے حساب سے نفع نقصان برابر کیا جاتا ہے۔ یہ شرعاً قمار  (جوا) ہونے کی وجہ سے حرام ہے اور اس  سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی  حرام ہے۔

                  آپشن ٹریڈنگ: اس میں کسی شخص کو خریدنے یا بیچنے کا اختیار بیچا جاتا ہے اور اس پر پریمیم لیا جاتا ہے۔ چونکہ یہ اختیار  کوئی بیچے جانے والی چیز نہیں ہے اس لیے یہ بھی ناجائز ہے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی حرام ہے۔

مارجن ٹریڈنگ: اس میں بائنانس سے سود پر قرض لے کر اس سے ٹریڈ کی جاتی ہے۔ سود کا لین دین شرعاً حرام ہے۔ البتہ اس سے ہونے والے نفع کا حکم اسپاٹ ٹریڈنگ والا ہے جو آگے مذکور ہے

                   اسپاٹ ٹریڈنگ: اس میں موجودہ قیمت کے مطابق کوائینز اور ٹوکنز کا لین دین ہوتا ہے۔اس حکم مندرجہ ذیل ہے۔

ان ٹوکنز کی ٹریڈنگ جن کے پیچھے ناجائز(مثلاً سودی قرض یا ہیجنگ وغیرہ کا) پراجیکٹ  ہو۔ چونکہ ان کا انتہائی استعمال بھی ان کے پراجیکٹ میں ہوتا ہے اس لیے ان کی ٹریڈنگ اور اس سے حاصل ہونے والا نفع بھی جائز نہیں ہے۔

ان کوائینز اور ٹوکنز کی ٹریڈ جن کا پراجیکٹ ناجائز نہ ہو۔ ان کے بارے میں حضرات مفتیان کرام کی مختلف آراء ہیں۔ اکثر  مفتیان کرام کا اس کی پشت پرحکومت کے نہ ہونے، اس کے ثمن نہ ہونے یا سٹے بازی میں استعمال ہونے کی وجوہات کی بنا پر اس کے ناجائز ہونے کی جانب رجحان ہے۔ چونکہ اس عنوان سے جعل سازی  بھی عام  ہے اور اس کی وجہ سے   لوگوں کو کافی نقصان  بھی  ہوا ہے ، اس لیے ہمارے یہاں سے بھی اس میں معاملات کرنے  سے گریز ہی کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ اگر کسی نے ماضی میں اس کی ٹریڈنگ میں نفع کمایا ہے تو وہ نفع ایک جانب کر دے اور کوئی حتمی رائے آنے کے بعد اس کے مطابق عمل کرے۔

حوالہ جات

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 256)::

(وما لا تصح) إضافته (إلى المستقبل) عشرة (البيع، وإجازته، وفسخه، والقسمة والشركة والهبة والنكاح والرجعة والصلح عن مال والإبراء عن الدين) لأنها تمليكات للحال فلا تضاف للاستقبال كما لا تعلق بالشرط لما فيه من القمار.

عطاء الر حمٰن

دارالافتاءجامعۃالرشید ،کراچی

21/01/1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عطاء الرحمن بن یوسف خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب