84372 | زکوة کابیان | مستحقین زکوة کا بیان |
سوال
زکوۃکیلئےحقدار کو مالک بنانا شرط ہے،لیکن اگر کوئی فلاحی ادراہ کسی مستحق کی زکوۃ کی رقم اس کو دینے کے بجائےاس کے بچوں کی کفالت کے تحت ان کے تعلیم کی مد میں خرچ کردے،مثلاً زکوة کی رقم ان کے بچوں کی اسکول یا ٹیوشن کی فیس کی مد میں دے دیں تو کیا زکوۃ ادا ہو جائے گی؟ جبکہ ان کے والدین کو یہ پتہ بھی ہو کہ ان کے بچوں کی تعلیماتی اخراجات ان کے زکوۃ کے حقدار ہونے کی وجہ سے ادا کئے جارہے ہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
زکوة کی ادائیگی صحیح ہونے کے لئے تملیک یعنی کسی مستحق کو مالک بنانا شرط ہے،اس لئے تملیک کے بغیر کسی مستحق کو زکوة کی رقم دینے کے بجائے کوئی سہولت فراہم کرنے سے زکوة ادا نہیں ہوتی،لہذا مذکورہ صورت میں تملیک کے بغیر ان بچوں کی فیس کی ادائیگی کے ذریعے انہیں تعلیم کی سہولت فراہم کرنے سے زکوة ادا نہیں ہوگی،لیکن اگر ان مستحقین کو پہلے اطلاع دے کر ان کی اجازت کے بعد زکوة کی رقم فیس کی مد میں دی جائے گی تو زکوة ادا ہوجائے گی۔
حوالہ جات
" رد المحتار " (2 / 377):
"قوله: (تمليكا) فلا يكفي فيها الاطعام إلا بطريق التمليك، ولو أطعمه عنده ناويا الزكاة لا تكفي ط.
" رد المحتار " (2 / 377):
"قوله: (تمليكا) فلا يكفي فيها الاطعام إلا بطريق التمليك، ولو أطعمه عنده ناويا الزكاة لا تكفي ط. وفي التمليك إشارة إلى أنه لا يصرف إلى مجنون وصبي غير مراهق، إلا إذا قبض لهما
من يجوز له قبضه كالاب والوصي وغيرهما، ويصرف إلى مراهق يعقل الاخذ كما في المحيط".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
24/محرم الحرام1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |