84471 | وقف کے مسائل | مدارس کے احکام |
سوال
ایک بندہ نے اپنی زمین کو مدرسہ بنانے کے لیے (نئ تعمیر کیلے) سنداً وقف کر دیا، اورواقف پھر فوت ہوگیا ، اب واقف کے رشتہ دار یعنی بہن بھائی وغیرہ اس وقف شدہ زمین کا تبادلہ کرسکتے ہیں یا نہیں ؟ واقف کے بھائی کے بیٹوں کا اصرار ہے کہ واقف نے ایک شخص کے سامنے زبانی یہ کہا تھا کہ اگر میرے رشتہ داران وقف شدہ زمین کے عوض دوسری جگہ زمین دے کر وقف شدہ زمین لینا چاہیں تو لے سکتے ہیں، جونکہ زمین پر تعمیر ابھی تک نہیں ہوئی ہے، اسی حالت میں ہے جس طرح وقف کی گئی تھی ، براہ کرم رہنمائی فرمائیں ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں اگر ورثہ شرعی گواہان کے ذریعہ یہ بات ثابت کردیں کہ واقف نے وقف کرتے وقت اس کی تصریح کی تھی کہ اگر میرے رشتہ دار وقف شدہ زمین کے عوض دوسری جگہ زمین دے کر وقف شدہ زمین لے سکتے ہیں ، تو پھر مذکورہ بالا طریقے سے تبادلہ جائز ہوگا،لیکن اگر ورثہ یہ ثابت نہ کرسکیں ،تو پھر وقف شدہ زمین کا دوسری زمین سے تبادلہ جائز نہیں ہوگا۔
حوالہ جات
"مطلب في استبدال الوقف وشروطه قوله ( وجاز شرط الاستبدال به الخ ) اعلم أن الاستبدال على ثلاثة وجوه الأول أن يشرطه الواقف لنفسه أو لغيره أو لنفسه وغيره فالاستبدال فيه جائز على الصحيح وقيل اتفاقا والثاني أن لا يشرط سواء شرط عدمه أو سكت لكن صار بحيث لا ينتفع به بالكلية بأن لا يحصل منه شيء أصلا أو لا يفي بمؤنته فهو أيضا جائز على الأصح إذا كان بإذن القاضي ورأيه المصلحة فيه والثالث أن لا يشرطه أيضا ولكن فيه نفع في الجملة وبدله خير منه ريعا ونفعا وهذا لا يجوز استبداله على الأصح المختار…".(رد المحتار:4/283)
(أزال أبو يوسف المسجد) عن ملك الواقف (بقوله جعلته مسجدا) لأن التسليم ليس بشرط عنده؛ لأنه إسقاط كالإعتاق .( درر الحكام شرح غرر الأحكام :2/ 135)
محمد ادریس
دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی
28 ٖمحرم الحرام1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد ادریس بن محمدغیاث | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |