84442 | وقف کے مسائل | مسجد کے احکام و مسائل |
سوال
اگر کوئی شخص مسجد کی تعمیر کے لئے امام صاحب کو کچھ پیسے دے اور تعمیر میں ایک ماہ باقی ہو تو کیا امام صاحب اس رقم کو اپنے کام میں لگا سکتا ہے؟ کہ ابھی اس سے اپنا کام کرے اور بعد میں واپس کردے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مسجد کی رقم ذاتی استعمال میں لانا جائز نہیں۔ جہاں تک متولی کا مسجد کی رقم کسی کو بطورِ قرض دینے کا تعلق ہے تو اگر مسجد کو اس رقم کی فوری ضرورت نہ ہو اور ویسے رکھنے کی بہ نسبت کسی دیانت دار شخص کو بطورِ قرض دینا حفاظتی نقطۂ نظر سے بہتر ہو، نیز مسجد کی ضرورت پڑنے پر فوری ادائیگی بھی یقینی ہو، اس میں کسی قسم کے ٹال مٹول کا خطرہ نہ ہو اور قرض لینے والے سے کوئی معتمد ضامن بھی لیا جائے تو ان شرائط کے ساتھ اس کی گنجائش ہے۔
صورتِ مسئولہ میں جب مسجد کی تعمیر میں صرف ایک ماہ باقی ہے تو امام صاحب کے لیے مسجد کی تعمیر کی رقم اپنے کام میں لگانا درست نہیں؛ کیونکہ ایک ماہ بعد رقم کی واپسی میں لیٹ ہونے اور مسجد کا کام بر وقت شروع نہ ہوسکنے کا قوی امکان ہے۔
حوالہ جات
جامع الفصولين (2/ 10):
"فصط خ": ليس للمتولي إيداع مال الوقف والمسجد إلا ممن في عياله ولا إقراضه فلو أقرض ضمن وكذا المستقرض، وذكر ان القيم لو أقرض مال المسجد ليأخذه عند الحاجة، وهو أحرز من إمساكه فلا بأس به.
"عدة": يسع المتولي إقراض ما فضل من غلة الوقف لو أحرز.
عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
30/محرم الحرام/1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبداللہ ولی | مفتیان | مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |