03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جھوٹی گواہی کا حکم
84501دعوی گواہی کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

ایک بندہ جس نےحلفیہ بیان دے کر جھوٹی گواہی دی تھی کہ فلاں بندہ اپنی والدہ کا اکلوتا بیٹا ہے، اور اس بیٹے کے علاوہ اس کا کوئی وارث نہیں، جبکہ اس والدہ کی ایک اور بیٹی بھی ہے ۔ اس گواہ کے جھوٹے بیان پر زرعی زمین کی ہبہ بنائی جاتی ہے۔ حلفیہ بیان کی گواہی کہ علاوہ وہی بندہ ہبہ کی گواہی میں بھی گواہ ہے۔ اب سرکاری سطح پر ثابت ہوگیا ہے، کہ بیٹی کو پراپرٹی سے محروم کرنے کے لیے یہ جھوٹے بیان دلوائے گئے تھے۔ اب سوال یہ ہے کہ شریعت ایسے بندے کے بارے میں کیا کہتی ہے، جس نے ایک جھوٹا بیان دیا اور وہ جھوٹا بھی ثابت ہوا، کیا ایسے بندے کی کسی اور جگہ گواہی قبول ہوگی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جھوٹی گواہی دینا کبیرہ گناہوں میں سے بڑا گناہ ہے۔احادیث میں اسے شرک کے برابر گناہ قرار دیا گیا ہے،حلف اٹھا کر جھوٹ کہنے سے اس گناہ کی نحوست مزید بڑھ جاتی ہے۔ جھوٹی گواہی دینے والےکوچاہیے کہ اپنے کئے پر نادم ہو ،سچے دل سے توبہ کرے ،کثرت سے استغفار کرے اور آئندہ کے لئے جھوٹی گواہی نہ دینے کا پختہ عزم کرے۔

فی الحال تو  اس کی گواہی قبول نہیں ہوگی، البتہ  اگر سچے دل سے توبہ کر لے اور اس پر اتنا وقت گزر جائے کہ اس کی توبہ کےاثرات ظاہر ہو جائیں  تواس کی شہادت قبول کی جائےگی۔

حوالہ جات

سنن أبي داود(3/ 220):

حدثنا محمد بن الصباح البزاز، حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا هشام بن حسان، عن محمد بن سيرين، عن عمران بن حصين، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «‌من ‌حلف ‌على ‌يمين ‌مصبورة ‌كاذبا فليتبوأ بوجهه مقعده من النار

سنن أبي داود (3/ 305):

حدثني يحيى بن موسى البلخي، حدثنا محمد بن عبيد، حدثني سفيان يعني العصفري، عن أبيه، عن حبيب بن النعمان الأسدي، عن خريم بن فاتك، قال : صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الصبح، فلما انصرف قام قائما، فقال: «‌عدلت ‌شهادة ‌الزور ‌بالإشراك ‌بالله» ثلاث مرار، ثم قرأ "فاجتنبوا الرجس من الأوثان واجتنبوا قول الزور حنفاء لله غير مشركين به"۔

الموسوعة الفقهية الكويتية»(26/ 252):

وإذا تاب شاهد الزور ومضت على ذلك مدة ظهرت فيها توبته، وتبين صدقه وعدالته: قبلت شهادته عند الحنابلة وبه قال أبو حنيفة  والشافعي

 محمد سعد ذاكر

دارالافتاء جامعہ الرشید،کراچی

06/صفر  /1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد سعد ذاکر بن ذاکر حسین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب