84511 | نکاح کا بیان | حرمت مصاہرت کے احکام |
سوال
سسر کے ہاتھ میں کچھ بادام تھے۔ اس نے اپنی بہو کو بادام دینے کے لیے ہتھیلی آگے کی، بہو نے بادام اٹھانے کے لیے ہاتھ بڑھایا اور بادام اٹھاتے ہوئے اس کی ایک انگلی کی نوک سسر کی ہتھیلی کو غلطی سے لگ گئی۔ بہو نے کچھ خیال نہ کیا لیکن اچانک اسے کچھ محسوس ہونے لگا۔ بہو یقین سے نہیں کہہ سکتی کہ کیا وہ احساس شہوت کا تھا یا کچھ اور،تقریباً 2 سے 3 سیکنڈ بعد اسے خیال آیا کہ اس کا رشتہ خراب ہو جائے گا تو اس نے فوراً بادام اٹھائے بغیر ہاتھ واپس کھینچ لیا۔ تو کیا اس سے حرمتِ مصاہرت قائم ہو جائے گی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ صورت میں چونکہ چھوتے وقت یا اس سے پہلے شہوت نہیں تھی ،چھونے کے بعد اگر شہوت آبھی گئی ہو, تب بھی حرمت مصاہرت قائم نہیں ہوگی ۔
حوالہ جات
الموسوعة الفقهية الكويتية (37/ 284):
وقال الحنفية: إن الأسباب الداعية إلى الوطء في إثبات الحرمة كالوطء في إثباتها، وإن المس والنظر سبب داع إلى الوطء فيقام مقامه في موضع الاحتياط ثم المس بشهوة أن تنتشر الآلة ثم شرط الحرمة بالنظر أو المس أن لا ينزل، فإن أنزل لا تثبت الحرمة، واشترط الحنفية الشهوة حال المس، فلو مس بغير شهوة ثم اشتهى بعد ذلك المس لا تحرم عليه۔
فتح القدير للكمال بن الهمام - ط الحلبي (3/ 222):
وقوله بشهوة في موضع الحال فيفيد اشتراط الشهوة حال المس، فلو مس بغير شهوة ثم اشتهى عن ذلك المس لا تحرم عليه وما ذكر في حد الشهوة من أن الصحيح أن تنتشر الآلة أو تزداد انتشارا هو قول السرخسي وشيخ الإسلام.
وكثير من المشايخ لم يشترطوا سوى أن يميل قلبه إليها ويشتهي جماعها
محمد سعد ذاكر
دارالافتاء جامعہ الرشید،کراچی
06/صفر /1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد سعد ذاکر بن ذاکر حسین | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |